رسائی کے لنکس

سیلابی ریلے سندھ میں داخل، موسلادھار بارشیں


بارشیں وقفے وقفے سے منگل کو بھی جاری رہیں۔ تیز بارش سے درجنوں کچے مکانات گرگئے۔ ضلع تھرپارکر میں پیر کی شام 6 بجے سے ہونے والی تیز بارشوں نے تباہی مچادی ہے۔ چھاچھرو، ڈیپلو اور مِٹھی کے نواحی علاقوں میں 200 سے زائد کچے مکانات گرگئے اور 7 افراد زخمی ہوئے

شمالی علاقوں اور جنوبی پنجاب میں تباہی پھیلانے کے بعد سیلابی ریلے اب سندھ کی حدود میں داخل ہوگئے ہیں، جس سے گڈو بیراج سے متصل کچے کے علاقے اور ان میں واقع سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ ان دیہات کے ہزاروں رہائشی بے گھر ہوگئے ہیں۔

سکھر فلڈ کنٹرول روم کے انچارج کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات سے اب تک پانی کی سطح 15 سے 20 ہزار کیوسک اضافے کے ساتھ 5 لاکھ کیوسک تک پہنچ گئی ہے۔ گڈو اور سکھر بیراجوں پر آئندہ 2 سے تین روز تک اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ مقامی افراد اپنے گھربار چھوڑنے پر آمادہ نہیں اور چھتوں پر مقیم ہیں۔ جن علاقوں میں اس وقت بھی پانی موجود ہے ان میں شکارپور، خیرپور، لاڑکانہ اور گھوٹکی شامل ہیں۔

ادھر سندھ واہ کینال اور جیکب آباد میں گڑھی خیرو کے قریب قلیچ شاخ میں کئی کئی فٹ شگاف پڑگئے ہیں، جس کے بعد ضلعی انتظامیہ نے فوج سے مدد طلب کی ہے۔

موسلادھار بارشیں
سندھ کے کئی شہروں میں پیر سے شروع ہونے والی بارشیں وقفے وقفے سے منگل کو بھی جاری رہیں۔ تیز بارش سے درجنوں کچے مکانات گرگئے۔ ضلع تھرپارکر میں پیر کی شام 6 بجے سے ہونے والی تیز بارشوں نے تباہی مچادی ہے۔ چھاچھرو، ڈیپلو اور مٹھی کے نواحی علاقوں میں 200 سے زائد کچے مکانات گر گئے اور 7 افراد زخمی ہوئے۔

صوبے کے دوسرے سب سے بڑے شہر حیدرآباد میں بھی موسلادھار بارش کے بعد شہر کے گلی کوچوں میں پانی جمع ہوگیا جبکہ ٹھٹھہ، جیکب آباد، کشمور اور دیگر کئی شہروں میں بھی تیز بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔

محکمہ موسمیات کی تنبیہ
محکمہ موسمیات فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی طرف سے جاری اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر 30 اور 31 جولائی کے درمیان بڑا سیلابی ریلا گزرے گا۔ لہذا، انتظامیہ کو احتیاطی اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی جاری کردہ تنبیہ میں کہا گیا ہے کہ تونسہ کے مقام پر پانی کا بہاوٴ 5لاکھ40ہزارسے5لاکھ80ہزار کیوسک رہے گا۔

چونسٹھ افراد ہلاک، ڈھائی لاکھ سے زائد بے گھر
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ سیلاب سے اب تک مجموعی طور پر 64 اموات ہوچکی ہیں، جبکہ 2لاکھ 58 ہزار افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔

این ڈی ایم اے نے میڈیا کو جاری معلومات میں بتایا کہ سب سے زیادہ تباہی صوبہ خیبر پختونخواہ میں پھیلی۔ یہاں منگل کی شام تک کل 32 افراد کے مارے جانے کی اطلاعات تھیں۔ صوبے کے علاقے چترال میں تباہی کے منظر عام ہیں۔

اتھارٹی نے آزاد کشمیر میں 13 اور بلوچستان میں7 افراد کے مارے جانے کی اطلاع دی ہے۔ اس کے مطابق 1648 گھر اور 451 دیہات شدید متاثر ہوئے ہیں، جبکہ 2 لاکھ 58 ہزار سے زائد افراد بے گھر اور ایک لاکھ23ہزار کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG