رسائی کے لنکس

ڈینگی سے بچاؤ کی ویکسین تیار کر لی گئی


ہنڈورس میں ایک خاتون بخار میں مبتلا اپنے بچے کو علاج کے لیے ڈینگی سے بچاؤ کے مرکز میں لا رہی ہے۔
ہنڈورس میں ایک خاتون بخار میں مبتلا اپنے بچے کو علاج کے لیے ڈینگی سے بچاؤ کے مرکز میں لا رہی ہے۔

حال ہی میں سائنس دانوں نے ڈینگی سے بچاؤ کی ایک ویکسین بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے، جس کی اس وقت دنیا بھر میں شدید ضرورت ہے۔

صحت کے عالمی ادارے کی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مچھر سے پھیلنے والے اس مرض میں اس وقت تقریباً 10 کروڑ افراد مبتلا ہیں، اور 1970 کے بعد سے ڈینگی کے پھیلاؤ میں 30 گنا سے زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔

پاکستان میں اس سال اب تک 45 ہزار سے زیادہ ڈینگی کے کیس رجسٹر ہوئے ہیں۔ کئی دوسرے ممالک میں یہ شرح بہت اونچی ہے۔

عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق، صرف برازیل میں اس سال 20 لاکھ سے زیادہ افراد پر ڈینگی کا حملہ ہوا ہے جب کہ اس فہرست میں فلپائن، انڈونیشیا، بنگلہ دیش اور گوائم شامل ہیں، جہاں دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد نمایاں طور پر زیادہ ہے۔

ایک خاص قسم کے مچھر سے پھیلنے والا یہ مرض بے احتیاطی کی صورت میں جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ بدقسمتی سے اس وقت تک ڈینگی پر کنٹرول کی کوئی دوا موجود نہیں ہے اور اس سے بچاؤ کے لیے مچھروں کو تلف کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔

ڈینگی میں مبتلا ہو جانے کی صورت میں مریض پر اس کے اثرات پر کنٹرول کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جس میں بخار، جسم اور جوڑوں کا درد اور بے چینی وغیرہ شامل ہیں۔ زیادہ تر مریضوں میں ڈینگی کا زور عموماً ایک ہفتے میں ٹوٹ جاتا ہے، لیکن شدید حملے کی صورت میں اعضائے رئیسہ اپنا کام چھوڑ سکتے ہیں جس سے مریض کی موت واقع ہو سکتی ہے۔

ڈینگی پر قابو پانے کے لیے ویکسین کی ضرورت طویل عرصے سے محسوس کی جا رہی تھی اور اس کے لیے عالمی سطح پر کوششیں جاری تھیں۔

بیماریوں سے بچاؤ کے لیے کام کرنے والی ایک عالمی دوا ساز کمپنی ’ٹیکڈا‘ نے بتایا ہے کہ ان کی ٹیم نے ڈینگی کے خلاف ویکسین میں نمایاں کامیابی حاصل کر لی ہے۔

ٹیم کے ایک رکن ویلیس نے بتایا ہے کہ ویکسین کے نتائج حیران کن ہیں جس کی مدد سے آئندہ برسوں میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں ڈارمائی کمی آنے کی توقع ہے۔

ویلیس نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے ایک بڑے پیمانے کی تحقیق میں 20 ہزار افراد کو اپنے تجربات میں شامل کیا جن کی عمریں 4 سے 16 سال کے درمیان تھیں۔ TAK-003 نامی ویکسین کے تجربات کے 7 ملکوں کے 26 مقامات کا انتخاب کیا گیا۔

ایک طبی جریدے، ’نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ TAK-003 ویکسین ڈینگی کے حملے کے دوران 80 فی صد کامیاب رہی، جب کہ احتیاطی طور پر مرض سے قبل اس کا انجکشن دینے سے 95 فی صد افراد ڈینگی سے محفوظ رہے۔

تاہم، ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کی تیاری کا کام عرصے سے جاری ہے۔ اس سے قبل بھی ایک ویکسین تیار کی گئی تھی۔ لیکن وہ بہتر نتائج دینے میں ناکام رہی کیونکہ ڈینگی وائرس کی چار اقسام ہیں اور ہر قسم کے لیے مختلف ویکسین کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہم نے نئی ویکسین میں اس مسئلے پر قابو پانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

ویلیس نے اس توقع کا اظہار کیا کہ انہیں ڈینگی سے بچاؤ کی ویکسین مارکیٹ میں لانے کا لائسنس جلد مل جائے گا جس کے بعد TAK-003 ویکسین عام استعمال کے لیے دستیاب ہو گی۔

اس ہفتے جرمنی میں 10 کروڑ یورو کی لاگت سے قائم ہونے والے ٹیکڈا کے ایک پلانٹ نے کام شروع کر دیا ہے، جس میں صرف ڈینگی سے بچاؤ کی ویکسین تیار کی جا رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG