رسائی کے لنکس

پشاور: دیوالی کا تہوار جوش و جذبے سے منایا گیا


اس دیوالی کی خاص بات یہ تھی کہ اسے صرف شہر میں رہنے والے ہندو ہی نہیں بلکہ مسلمان، عیسائی اور سکھ بھی منا رہے ہیں اور وہ بھی ہندو بھائیوں کی خوشیوں میں شریک ہیں

دیوالی ایک ہندو مذہبی تہوار ہے جو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ اسے روشنیوں کا تہوار بھی کہا جاتا ہے۔ اس دوران اہل خانہ، دوستوں اور رشتہ داروں کے لیے تحفے خریدے جاتے ہیں اور خوشحالی کے لیے لکشمی دیوی کی پوجا بھی کی جاتی ہے۔

خیبر پختونخوا کے صوبائی دارلحکومت پشاور سمیت پاکستان کے دیگر شہروں میں آباد ہندو بھی سکیورٹی خدشات کے باوجود دیوالی کا تہوار جوش و جذبے سے مناتے ہیں۔

پشاور میں نشتر ہال جہاں اکثر فنون لطیفہ کے حوالے سے تقریبات ہوتی رہتی ہیں، دیوالی کے موقع پر یہاں جشن کا سماں تھا۔ ہر طرف رنگ برنگے لباس میں ملبوس جوان، بچے اور بوڑھے انتہائی خوش دکھائی دے رہے تھے۔ عمارت کے اندر اور باہر چراغاں تھا۔

لیکن، اس دیوالی کی خاص بات یہ ہے کہ اسے صرف شہر میں رہنے والے ہندو ہی نہیں بلکہ مسلمان، مسیحی اور سکھ بھی منا رہے ہیں اور وہ بھی ہندو بھائیوں کی خوشیوں میں شریک ہیں۔

سماجی کارکن ثنا اعجاز کا شمار پشاور کی ان چند خواتین میں ہوتا ہے جس نے خواتین اور اقلیتی برادری کے حقوق کے لئے اپنی زندگی وقف کی ہوئی ہے۔ ثنا اعجاز کا کہنا ہے کہ ہندو اس سرزمین پر تقریباً تین ہزار سال سے آباد ہے کچھ انتہا پسند عناصر انہیں اپنی سرزمین پر خوشی منانے سے روکیں، ہم یہ نہیں چاہتے۔

مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والی، منیشا عارفہ نے کہا کہ اس طرح ایک دوسروں کی خوشیوں میں شامل ہو کر ہمیں ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملے گا، اور اسی طرح سے ہمارے بیچ پائی جانے والی دوریاں ختم ہو سکیں گی۔

تقریب میں دیوالی کی مناسبت سے کیک کاٹا گیا۔ ہندؤں کے مذہبی گیت گائے گئے، مختلف گیتوں پر رقص کیا گیا اور ثقافتی کھانوں سے مہمانوں کی تواضع کی گئی۔

اس موقع پر پاکستان کونسل آف ورلڈ ریلیجن کے رکن، ارون سرب دیال نے کہا کہ ہم سب ایک قوم ہیں چاہے ہمارا تعلق کسی بھی مذہبی جماعت یا گروہ سے ہو۔ اس حوالے سے ہمارے تہوار ہمارے غم اور خوشیاں بھی ایک ہیں اور ہم ایک ساتھ منانا چاہتے ہیں۔

نشتر ہال پشاور میں منعقدہ یہ تقریب ڈائریکٹریٹ آف کلچر خیبر پختونخوا اور پاکستان کونسل آف ورلڈ ریلیجن کے تعاون سے منعقد کی گئی تھی۔ اس موقع پر سکیورٹی کے مکمل انتظامات کئے گئے تھے۔

ارون سرب دیال نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ دیوالی کے علاوہ دیگر مذہبی تہواروں کو منانے کے لئے حکومت جوائنٹ سیلیبریشن کا انعقاد کرے، تاکہ تمام مذاہب کے لوگ مل کر عید، محرم، کرسمس، ہولی وغیرہ ایک ساتھ منا سکیں۔

اس موقع پر خیبر پختونخوا اور فاٹا کے بشپ سرفراز پیٹر نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتیوں کے خلاف نفرتیں 80 کی دہائی میں پروان چڑھی، جسے ختم کرنے کے لئے کوششیں ہوتی رہتی ہیں اور باہمی میل جول سے ہی ان نفرتوں کو محبتوں میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG