رسائی کے لنکس

ڈرون حملے نہیں ہونے چاہئیں، وزیرِاعظم گیلانی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ انہوں نے امریکی ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر سے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو اپنی جنگ سمجھتا ہے اور امریکی ڈرون حملوں سے یہ جنگ متاثر ہورہی ہے

پاکستان کےوزیرِاعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہےکہ ان کی حکومت نےامریکہ پر واضح کردیا ہے کہ ملک کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے نہیں ہونے چاہئیں۔

پیر کی شام دارالحکومت اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے جاری اجلاس سےخطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت ملک کے دفاع اور قومی غیرت و حمیت پر کوئی سودے بازی قبول نہیں کرے گی۔

قومی اسمبلی میں اپنے خطاب سے قبل وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بینر کی قیادت میں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی کانگریس کے چھ رکنی وفد سے ملاقات کی ۔

ملاقات کے بارے میں ایوان کو بتاتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ انہوں نے امریکی ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر سے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کو اپنی جنگ سمجھتا ہے اور امریکی ڈرون حملوں سے یہ جنگ متاثر ہورہی ہے۔

وزیرِاعظم گیلانی نے کہا کہ انہوں نے امریکی وفد کے سامنے پاکستان کا یہ مطالبہ دہرایا ہے کہ اسے ڈرون ٹیکنالوجی فراہم کی جائے تاکہ پاکستان اپنی حدود میں موجود دہشت گردوں کے خلاف خود کاروائی کرسکے۔

واضح رہے کہ میڈیا میں آنے والی رپورٹس کی مطابق پاکستان اور امریکہ کے درمیان انٹیلی جنس امور اور ڈرون حملوں کے معاملے پر تنائو میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران اضافہ ہوا ہے جس میں کمی کیلیے دونوں جانب سے سفارتی کوششیں جاری ہیں۔

پاکستان کی فوجی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا نے بھی گزشتہ ہفتے امریکہ کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹا سے دونوں ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کے مابین تعلقات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

ڈی جی آئی ایس آئی کے دورہ امریکہ کے حوالے سے اٹھائے گئے اعتراضات پر اپنے خطاب میں وزیرِ اعظم کا کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی کے سربراہ حکومت کی مرضی سے امریکہ گئے تھے اور اپنے ہی ملک کی انٹیلی جنس ایجنسی کو شک کی نگاہ سے دیکھنا ن کے بقول "اچھی بات نہیں"۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت کی سوچ میں ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف چوہدری نثار علی خان نے دو روز قبل اپنے خطاب میں آئی ایس آئی چیف کے دورہ امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے حکومت سے ان کے مینڈیٹ کی وضاحت طلب کی تھی۔

پاک-امریکہ تعلقات میں کشیدگی کےحوالے سے ہونے والی چہ میگوئیوں پر وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کا دفاعی شعبہ کے علاوہ سیاسی تعاون بھی موجود ہے اور ان کے بقول کسی ایک واقعہ سے پاک امریکا تعلقات متاثر نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں قیامِ امن کیلیے افغانستان کے ساتھ مشترکہ حکمتِ عملی بنانا چاہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مضبوط افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہےاور ان کی حکومت افغانستان میں مفاہمت کی پالیسی کی حمایت کرے گی۔

XS
SM
MD
LG