رسائی کے لنکس

دوہری شہریت رکھنے والے بھی بلدیاتی انتخابات لڑ سکیں گے


سنہ 2001 کے لوکل گورنمنٹ لا میں دوہری شہریت رکھنے والوں پر کوئی پابندی نہیں تھی۔ یہ پابندی بعد میں لگائی گئی۔ اب سندھ حکومت نے اس پابندی سے متعلق شق ختم کرکے دوہری شہریت کے حامل افراد کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی ہے

سندھ اسمبلی نے دوہری شہریت رکھنے والوں کو بلدیاتی انتخابات لڑنے کی اجازت سے متعلق بل منظور کر لیا ہے۔ اس بل کی منظوری کے بعد دوہری شہریت رکھنے والے افراد بھی چند ماہ بعد ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے سکیں گے۔

بل پارلیمانی امور کے وزیر سکندر میندھرو نے پیش کیا۔ وزیر بلدیات نثار شاہ کے مطابق، سنہ 2001 کے لوکل گورنمنٹ لا میں دوہری شہریت رکھنے والوں پر کوئی پابندی نہیں تھی۔ یہ پابندی بعد میں لگائی گئی۔

اُنھوں نے کہا کہ اب سندھ حکومت نے اس پابندی سے متعلق شق ختم کرکے دوہری شہریت کے حامل افراد کو بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی ہے۔

اس حوالے سے تین مزید ترامیم بھی کی گئی ہیں جو یونین کونسل کی سطح پر ہونے والے انتخابات میں خواتین اور نوجوانوں کے کوٹے اور خفیہ رائے شماری کے ذریعے یونین کونسل اور ٹاوٴن میونسپل ایڈمینسٹریشن کے چیئرپرسن کے انتخاب سے متعلق ہیں۔

نثار شاہ کے مطابق، یونین کونسل میں خواتین کا کوٹہ 22فیصد تھا جو اب بڑھا کر 33 فیصد کردیا گیا ہے۔ کچھ مہینے پہلے اسمبلی میں جو قانون منظور کیا گیا تھا اس میں خواتین کے لئے صرف ایک نشست مخصوص کی گئی تھی جسے بڑھا کر اب دو کر دیا گیا ہے۔

ترمیم کے بعد ہر یونین کونسل اور یونین کمیٹی کے اراکین کی تعداد 9سے بڑھا کر 11 کردی گئی ہے، جبکہ ترمیم سے قبل یونین کونسل کے چیئرپرسن اور نائب چیئرپرسن کے لئے 2 نشستیں مخصوص تھیں، جبکہ جنرل کونسلر کے لئے چار اور خواتین، مزدروں اور اقلیتوں کے لئے ایک ایک سیٹ مختص کی جاتی تھی۔ نئی ترمیم میں خواتین اور نوجوانوں کے لئے دو نشستوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG