رسائی کے لنکس

مشرقی افریقہ: خشک سالی اور قحط کی شدت


صومالیہ
صومالیہ

عالمی بینک نے اعلان کیا ہےکہ وہ خشک سالی اور قحط سے نمٹنے کے لیے امدادی کوششوں میں رہ جانے والی کمی کو پورا کرنے کی غرض سے تقریباً تین کروڈ ڈالر کی امداد دے گا، تاکہ ایتھیوپیا کے ڈولو اڈو اور کینیا کے داداب پناہ گزیں کیمپوں میں ادویات اور پانی کی فراہمی کے لیے مدد دی جائے

مشرقی افریقہ میں خشک سالی اور قحط کی شدت میں کمی کے آثار دکھائی نہیں دے رہے۔دنیا بھر سے حکومتیں، کاروباری ادارے اور مختلف لوگ امدادی کوششوں میں تیزی لارہے ہیں۔ ایسے میں عالمی بینک نے بھی اِن کوششوں میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے۔

ہنگامی آفات سے بحالی کے لیے تکنیکی ماہرین کی ایک ٹیم نے حال ہی میں ایک مشن مکمل کیا ہے جِس میں مشرقی افریقہ کی حکومتوں اور عوام کی ضروریات کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

اِس ٹیم نے انسانی صورتِ حال کا جائزہ لیا ہے اور بہتری کی کوششوں اور قحط کی روک تھام کے اقدام کا بھی مشاہدہ کیا ہے۔

مشن مکمل کرنے کے بعد عالمی بینک نے اعلان کیا کہ وہ خشک سالی اور قحط سے نمٹنے کے لیے امدادی کوششوں میں رہ جانے والی کمی کو پورا کرنے کی غرض سے تقریباً تین کروڈ ڈالر کی امداد دے گا، تاکہ ایتھیوپیا کے ڈولو اڈو اور کینیا کے داداب پناہ گزیں کیمپوں میں ادویات اور پانی کی فراہمی کے لیے مدد دی جائے۔

یوہنا کینیا اور صومالیہ کے لیے ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ،’ ہم نے کچھ کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک تو صومالیہ کے لیے ہنگامی بنیادوں پر فنڈز کی فراہمی کرنا ہے ،تاکہ اقوامِ متحدہ کے تحت وسطی جنوبی صومالیہ میں صومالی عوام کے روزگار کی فراہمی میں مدد دی جائے، پھر ہم ایتھیوپیا اور کینیا میں پناہ گزیں کیمپوںمیں ادویات اور پانی کی فراہمی کے لیے مدد دیتے ہوئے تقریباً تین کروڑ ڈالر فراہم کر رہے ہیں‘۔

خطے میں فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے امداد فراہم کرنے کے علاوہ عالمی بینک قحط سے متاثرہ علاقے کے رہائشیوں کے لیے طویل مدتی روزگار کے مواقع بہتر بنانے کے طریقوں کا جائزہ لے رہا ہے، خاص طور پر کینیا میں۔

عالمی بینک کی ٹیم نے اپنے مشن کے ایک حصے کے طور پر کینیا کے انتہائی متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور وہاں مقامی افراد سے ملاقات کی ۔ اُس کے ساتھ ساتھ اُنھوں نے مرکزی اور مقامی سرکاری عہدے داروں سے ملاقات کرکے یہ تعین کرنے کی کوشش کی کہ قحط سے بچاؤ کے لیے کیا اقدام کیے جاچکے ہیں۔

ٹیم نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ پانی کی موجودہ پائپ لائنوں اور پانی کے ذخائر کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے جب کہ ماحولیات سے متعلق انتظام اور دیہی اسٹرکچر کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے جِس سے آئندہ قدرتی آفات کے مقابلے کے لیے مؤثر بندوبست ہو سکے گا۔

اُن کے مطابق، عالمی بینک ایسے اقدام اُٹھانے کے بارے میں بھی غور کر رہا ہے جو آئندہ قحط کے لیے حالات پیدا نہ ہونے دیں۔

یوہنا کہتےہیں کہ اگر آپ داداب یا منڈیرا جیسے مقامات پر جائیں تو دیکھیں گے کہ وہاں بھیڑ بکریاں پودوں سمیت کھاجاتی ہیں، جس سے علاقے بنجر ہونے لگتے ہی۔ضرورت اِس بات کی ہے کہ جانوروں کے اضافے پر بہتر طورپر سے کنٹرول کیا جائے۔

عالمی بینک کو امید ہے کہ وہ بحران سے نمٹنے کے پروگرام کے تحت 87ملین ڈالر طویل مدتی منصوبوں کے لیے دے سکے گا۔ یہ 87 ملین ڈالر اُس 250ملین ڈالر کا حصہ ہیں جو عالمی بینک قحط کے لیے امداد کے سلسلے میں فراہم کر رہا ہے۔

عالمی بینک کے ’کرائسس ونڈو پروگرام‘ کو عالمی بینک کے منتظمین کے بورڈ سے منظوری درکار ہے جو ستمبر میں فیصلہ دیں گے۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG