رسائی کے لنکس

قحط اور قدرتی آفات کا ذمہ دار خود انسان ہے


قحط اور قدرتی آفات کا ذمہ دار خود انسان ہے
قحط اور قدرتی آفات کا ذمہ دار خود انسان ہے

صومالیہ میں رہنے والوں کے لیے قحط کوئی نئی چیز نہیں، مگر اس سال کا قحط گذشتہ کئی دہائیوں کا بدترین قحط ہے۔ متاثرہ علاقوں میں رہنے والے زیادہ تر صومالی چرواہے ہیں اور وہاں بہت کم جگہیں ایسی رہ گئی ہیں جہاں ان کے مویشیوں کے لیے چارہ موجود ہے۔

ماحولیات کے تحفظ کی ایک تنظیم کریٹیکل ایکو سسٹم پارٹنر شپ فنڈ کے ایک ماہر جان واٹ کن کہتے ہیں کہ صومالیہ میں اس بحران کی شدت میں اضافے کی وجہ عدم استحکام کے حالات ہیں اور وہاں قحط سے ماحولیات کو بھی بہت نقصان پہنچ سکتا ہے۔

واٹ کن کا کہنا ہے کہ بارشوں کے بعد جنگلات پانی محفوظ کر لیتے ہیں۔ یہی پانی بعد میں دوبارہ بارش ہونے میں مدد دیتا ہے۔ اقوام ِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے اعدادو شمار کے مطابق گذشتہ دس برسو ں میں، افریقہ میں تقریباً چھ کروڑ ایکٹررقبے پر پھیلے جنگلات ختم ہوگئے۔ جبکہ دنیا بھر میں ہر سال ایک کروڑ ایکٹر رقبے کے جنگلات زرعی اراضی میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔

باب ونٹر باٹم ، ماحولیات کے تحفظ کی تنظیم ورلڈ ریسورس انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ جو کچھ کیا جا رہا ہے اس سے ماحولیات، اسکے نظام اوران سب کے نتیجے میں ا انسان کو کیا نقصان پہنچ رہا ہے۔

باب ونٹر باٹم دیگر مسائل مثال کے طورپرجانوروں کا زیادہ چارہ کھانا یا پھر ایندھن کے لیے درختوں کی کٹائی کی طرف بھی نشان دہی کرتے ہیں۔گو کہ قحط سے بچاؤ کے لیے فوری اقدامات ضروری ہیں۔ مگر باب ونٹر باٹم کا خیال ہے کہ آنے والے برسوں میں قدرتی وسائل کے تحفظ کے لیے بہتر انتظام کی ضرورت ہوگی۔

حال ہی میں اقوام ِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے ماحولیات میں تبدیلی اور اس کے دنیا بھر میں سیکیورٹی اور امن وامان پر ہونے والے اثرات کا معاملہ اٹھایا ہے۔ گو کہ اس سلسلے میں فی الحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچا جا سکا، مگر باب ونٹرباٹم کا کہناہے کہ اس سے ماحولیات کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔ ان کے خیال میں عالمی برادری کو زیادہ سے زیادہ پودے لگا کر قدرتی وسائل کا تحفظ کرنا چاہیئےتاکہ صومالیہ جیسے علاقوں میں بھی ہریالی ہوسکے۔

صومالیہ کو درپیش انسانی بحران اس وقت بہت اہم ہے۔ مگر واٹ کن اور باب ونٹر باٹم کا خیال ہے کہ صومالیہ کو درپیش بدترین قحط دنیا بھر میں ماحولیات کو لاحق مشکلات کی محض ایک علامت ہے۔ اور جنگلات کی کٹائی خواہ وہ افریقی ملک کانگو میں ہو یا پھر جنوبی امریکہ کے جنگلات میں، دنیا بھر میں موسمی تغیر کو جنم دیتی ہے۔ ان کے مطابق ماحولیاتی تپش میں اضافہ کرنے والی گیسیں اور جنگلات کی کٹائی کے مسئلے پر عالمی برادری کو اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ مستقبل میں قحط اور سیلابوں کے بحرانوں سے بچا جاسکے۔

XS
SM
MD
LG