رسائی کے لنکس

فوجی امداد روکنے کے امریکی فیصلے پر مصر کی تنقید


وزارت خارجہ کے ترجمان بدر عبدلاتے نے امریکی فیصلے کو ’’غلط‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مصر اس سیاسی حکمت عملی پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے جس میں آئندہ سال انتخابات کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

مصر نے کروڑوں ڈالر کی فوجی امداد اور نقد اعانت روکے جانے کے امریکی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کو کہا تھا کہ ’’بعض وسیع پیمانے کے فوجی نظاموں‘ سے متعلق امداد اس وقت تک بند رہے گی جب تک مصر میں آزادانہ انتخابات اور ایک جمہوری سویلین حکومت کی طرف ’قابل اعتماد‘ پیش رفت نہیں دیکھی جاتی۔

مصر کی وزارت خارجہ کے ترجمان بدر عبدلاتے نے جمعرات کو اس فیصلے کو ’’غلط‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک اس سیاسی حکمت عملی پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے جس میں آئندہ سال انتخابات کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے روکی جانے والی امداد کی تفصیلات تو فراہم نہیں کیں لیکن قبل ازیں اطلاعات کے مطابق اس میں اپاچی ہیلی کاپٹرز، بحری جہاز شکن میزائل اور ٹینکوں کی فراہمی کی معطلی بھی شامل ہے۔

امریکہ کے صدر براک اوباما نے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مصر میں فوج کی حمایت یافتہ عبوری حکومت نے ایسے فیصلے کیے جو تمام فریقین کی شمولیت والی جمہوریت کے تصور کے خلاف تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ مزید امریکی امداد جمہوری عمل سے مشروط ہوگی۔

امریکہ پہلے ہی بعض لڑاکا طیاروں کی مصر کو فراہمی معطل کرنے کے علاوہ اس کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں بھی منسوخ کرچکا ہے۔ اگست میں یورپی یونین نے بھی اس ملک کو ہتھیاروں کی فروخت روک دی تھی۔

مصر میں فوج نے پہلے جمہوری منتخب صدر محمد مرسی کو جولائی میں برطرف کر کے اقتدار عبوری حکومت کے حوالے کیا تھا۔ اس سیاسی بدامنی کے بعد سے ملک میں ہونے والے مظاہروں اور جھڑپوں میں ایک ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
XS
SM
MD
LG