واشنگٹن —
امریکہ نے کہا ہے کہ مصر کو کروڑوں ڈالر کی فوجی امداد اور نقدی میں دی جانے والی اعانت کو روکا جا رہا ہے، تاوقتیکہ امریکی حکام آزادانہ انتخابات اور ایک جمہوری سویلین حکومت کی جانب ’قابلِ بھروسہ‘ پیش رفت ہوتے ہوئے نہ دیکھیں۔
امریکی محکمہٴخارجہ نے ایک اخباری بیان میں اِس اقدام کو ’کچھ وسیع سطح کے فوجی نظاموں‘ کی سپردگی کو روکنے سے تعبیر کیا ہے۔
بیان میں اِس کی وضاحت نہیں کی گئی۔
تاہم، فوری طور پر موصول ہونے والی خبروں میں دیگر اہل کاروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اِس اقدام کے تحت’ اَپاچی‘ ہیلی کاپٹر، طیارہ شکن مزائیل اور ٹینک کے پُرزہ جات کی ترسیل کا بند کیا جانا بھی شامل ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ صحت اور تعلیم کے میدان میں اعانت جاری رکھے گا، اور ساتھ ہی، مصر کی سرحدوں کو محفوظ بنانے میں درکار مدد فراہم کرتا رہے گا۔
گذشتہ ماہ، صدر براک اوباما نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہا تھا کہ فوج کی حمایت سے چلنے والی مصر کی عبوری حکومت نے ’اِس طرح کے فیصلے کیے ہیں جو سب کی شمولیت والے جمہوری انداز سے مطابقت نہیں رکھتے‘۔
اُس وقت، اُنھوں نے کہا تھا کہ مزید امریکی حمایت جاری رکھنے کا دارومدار ’زیادہ جمہوری راہ اپنانے پر ہوگا‘۔
امریکی محکمہٴخارجہ نے ایک اخباری بیان میں اِس اقدام کو ’کچھ وسیع سطح کے فوجی نظاموں‘ کی سپردگی کو روکنے سے تعبیر کیا ہے۔
بیان میں اِس کی وضاحت نہیں کی گئی۔
تاہم، فوری طور پر موصول ہونے والی خبروں میں دیگر اہل کاروں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اِس اقدام کے تحت’ اَپاچی‘ ہیلی کاپٹر، طیارہ شکن مزائیل اور ٹینک کے پُرزہ جات کی ترسیل کا بند کیا جانا بھی شامل ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ صحت اور تعلیم کے میدان میں اعانت جاری رکھے گا، اور ساتھ ہی، مصر کی سرحدوں کو محفوظ بنانے میں درکار مدد فراہم کرتا رہے گا۔
گذشتہ ماہ، صدر براک اوباما نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہا تھا کہ فوج کی حمایت سے چلنے والی مصر کی عبوری حکومت نے ’اِس طرح کے فیصلے کیے ہیں جو سب کی شمولیت والے جمہوری انداز سے مطابقت نہیں رکھتے‘۔
اُس وقت، اُنھوں نے کہا تھا کہ مزید امریکی حمایت جاری رکھنے کا دارومدار ’زیادہ جمہوری راہ اپنانے پر ہوگا‘۔