رسائی کے لنکس

مصر کے برطرف صدر مرسی کے خلاف مقدمے کی سماعت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

مصر کے سرکاری میڈیا کے مطابق مرسی ایک سو تیس دیگر زیر حراست افراد کے ساتھ عدالت میں موجود تھے، اُنھیں 2011ء میں جیل سے فرار ہونے کے الزام کا سامنا ہے۔

مصر کے برطرف کیے گئے صدر محمد مرسی اور ایک سو سے زائد دیگر افراد کے خلاف منگل کو مقدمے کا آغاز ہوا۔ انھیں 2011ء میں جیل فرار ہونے کے الزام کا سامنا ہے۔

محمد مرسی اور اخوان المسلمین کے اراکین کے خلاف ایک نئے فوجداری مقدمے کی سماعت منگل کے روز شروع ہوئی۔

مصر کے سرکاری میڈیا کے مطابق مرسی ایک سو تیس دوسرے لوگو ں کے ساتھ عدالت میں موجود تھے۔

مرسی کے علاوہ جن دوسرے لوگوں کو اس مقدمے کا سامنا ہے اس میں اخوان المسلیمین، فلسطین کے عسکریت پسند گروپ حماس اور لبنانی گروپ حزب اللہ کے ارکان بھی شامل ہیں۔

ایک دوسرے مقدمے کی سماعت ہفتہ کو ہو گی جس میں مسٹر مرسی پر حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف 2012 میں لوگوں کو مبینہ طور پر پر تشدد کاروائیوں پر اُکسانے کا الزام ہے۔ یہ مقدمہ ان کے خلاف گزشتہ سال نومبر میں درج کیا گیا اور اس کے سماعت اس سے پہلے دو مرتبہ ملتوی ہو چکی ہے۔

مرسی کو ایک تیسرے مقدمے کا بھی سامنا ہے جس میں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے عدلیہ کی توہین کی جب کہ چوتھے مقدمے میں ان پر فلسطین کی حماس تنظیم کے ساتھ مل کر جاسوسی کا الزام بھی ہے۔

مصر ی فوج نے مرسی کو گزشتہ سال جولائی میں ان کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا ۔

اخوان المسلمین کو مصر کی موجودہ حکومت نے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اس کے خلاف کارروائی کی تھی اور اس دوران کئی رہنماؤں کو گرفتار بھی کیا گیا۔

مصر میں اخوان المسملین کے حامی مصر کی فوج اور موجودہ حکومت کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ ہفتہ کو مظاہرین کی جھڑپوں میں کم ازکم 49 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

اُدھر منگل کو موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے میجر جنرل محمد السید کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ محمد السید مصر کی وزارت داخلہ کے تکنیکی شعبے کے سربراہ تھے۔
XS
SM
MD
LG