رسائی کے لنکس

مصر: اخوان المسلمین کے چار رہنماؤں کو سزائے موت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

مصر کی عدالت نے اخوان المسلمین کے چار رہنماؤں کو گزشتہ سال اپنے مرکزی دفتر کے قریب مظاہرین کو ہلاک کرنے پر سزائے موت سنائی ہے۔

مصر کی عدالت نے اخوان المسلمین کے چار رہنماؤں کو گزشتہ سال اپنے مرکزی دفتر کے قریب مظاہرین کو ہلاک کرنے پر سزائے موت سنائی ہے۔

حکومت مخالف احتجاج کے دوران جب ہجوم نے قاہرہ میں سرکاری عمارتوں پر دھاوا بولا تو اس دوران 12 افراد ہلاک اور 90 زخمی ہو گئے تھے۔

اخوان المسلمین کے سربراہ محمد بدیع بھی اُن افراد میں شامل تھے جن پر ان ہلاکتوں میں ملوث ہونے کے الزام پر مقدمہ چلایا گیا لیکن اُنھیں سزائے موت نہیں سنائی گئی۔

محمد بدیع کو پہلے ہی ایک دوسرے مقدمے میں سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔

رواں سال مصر کی عدالت نے اخوان المسلمین کے سربراہ محمد بدیع سمیت اس جماعت کے 183 افراد کی سزائے موت کی توثیق کر دی ہے۔ اخوان المسلمین برطرف کیے گئے صدر محمد مرسی کی جماعت ہے۔

فوج کی حمایت یافتہ حکومت کے دور میں قائم کی گئی عدالت کی طرف سے عجلت میں سماعت مکمل کر کے سزائیں سنائے جانے پر بین الاقوامی سطح پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

تقریباً ایک سال قبل مصر کی فوج کے اُس وقت سربراہ عبد الفتاح السیسی نے بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد ملک کے پہلے جمہوری منتخب صدر محمد مرسی کو برطرف کر کے نظام حکومت عبوری حکومت کے حوالے کر دیا تھا۔

بعد ازاں السیسی نے صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد رواں سال منصب صدارت سنبھالا۔

XS
SM
MD
LG