رسائی کے لنکس

مصر میں حزبِ مخالف کےمظاہرین کی گرفتاری: امریکہ کی گہری تشویش


اوباما انتظامیہ نے حزبِ ٕمخالف کے کارکنوں کی طرف سے مصر میں گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ، جِنھوں نے سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے منگل کو قاہرہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔

امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان، پی جے کراؤلی نے بدھ کے روز کہا کہ مصر کی حکومت لوگوں کو پُر امن طور پر سیاسی خیالات کے اظہار کی آزادی دے ، جوکہ، اُن کے بقول، سب کا حق ہے۔

نیویارک میں قائم ‘ہیومن رائٹس واچ’ کا کہنا ہے کہ مصری پولیس نے مصر کے مرکزی علاقے میں واقع پارلیمان کی عمارت کے نزدیک مظاہرے میں شامل 91سرگرم کارکنوں کو مارا پیٹا اور گھسیٹا۔

مصری اہل کاروں نے بتایا ہے کہ مظاہرین کومنتشر کرنےکی کوشش میں 10پولیس والے زخمی ہوئے۔ اُنھوں نے منگل کی شام گئے زیرِ حراست لوگوں میں سے بہت سوں کو رہا کردیا جب کہ باقیوں کو بدھ کے روز رہائی دی گئی۔

ریلی کا اہتمام ‘چھ اپریل کا مصر‘ نامی تحریک نے کیا تھا جِس میں آئینی اصلاحات کا مطالبہ کیا گیا، جِس کے تحت زیادہ منصفانہ انتخابات کرانے، اور تقریباً تین عشروں سے نافذ ہنگامی قوانین واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ۔

امریکی محکمہٴ خارجہ نے کہا ہے کہ مصری لوگ اِس قابل ہونے چاہئیں کہ وہ ملک کے سیاسی عمل میں شامل ہوں، اور اِس بات کا خود فیصلہ کریں کہ اگلے انتخابات میں کون انتخاب لڑے اور جیتے۔

‘اپریل چھ تحریک ’ مصر سے تعلق رکھنے والے، جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سابق سربراہ ، محمد البرداعی کی حامی ہے۔

البرداعی، مصر میں سیاسی اصلاحات کے لیے چلائی جانے والی مہم کے رہنما ہیں۔ اُنھوں نے بھی اگلے سال ہونے والے انتخاب میں صدر حسنی مبارک کے خلاف کھڑے ہونے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے، بشرطیکہ یہ انتخابات آزادانہ اور منصفانہ طور پر کرائے جائیں۔

‘ہیومن رائٹس واچ’ نے، اُس کے بقول، بہیمانہ انداز اپنانے کی مذمت کی ہے ، جِس طرح سے مصری پولیس نے منگل کے روزمظاہرے کو منتشر کرنے کے لیے اختیار کیا۔

XS
SM
MD
LG