رسائی کے لنکس

استنبول: پولیس بس پر بم حملہ، 11 ہلاک


استنبول میں بم حملے کا نشانہ بننے والی پولیس بس کے قریب ایک تباہ شدہ وین کھڑی ہے۔
استنبول میں بم حملے کا نشانہ بننے والی پولیس بس کے قریب ایک تباہ شدہ وین کھڑی ہے۔

خبررساں ادارے ’ڈوگن‘ کے مطابق یہ بم سڑک کے کنارے کھڑی ایک کار کے اندر رکھا گیا تھا اور جیسے ہی پولیس کی بس اس کے قریب سے گزری اس میں دھماکا ہو گیا۔

ترکی کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق منگل کی صبح استنبول میں پولیس کی بس پر حملے میں 11 افراد مارے گئے ہیں۔

گورنر وسیپ سہین نے کہا کہ منگل استنبول کے ویزنی جیلر علاقے میں ہونے والے حملے میں کم از کم 36 زخمی بھی ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ مرنے والوں میں سات پولیس اہلکار اور چار عام شہری تھے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق استنبول یونیورسٹی کی عمارت کے قریب ایک مصروف چوک میں حملے کا نشانہ بننے والی بس میں ہنگاموں سے نمٹنے والے پولیس اہلکار سوار تھے۔

سرکاری خبررساں ادارے ’اناطولو‘ کا کہنا ہے کہ جائے واقعہ پر متعدد ایمبولنسیں بھیجی گئ ہیں۔

طبی عملے کا ایک رکن دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی مدد کے لیے پہنچ رہا ہے۔
طبی عملے کا ایک رکن دھماکے میں زخمی ہونے والوں کی مدد کے لیے پہنچ رہا ہے۔

خبررساں ادارے ’ڈوگن‘ کے مطابق یہ بم سڑک کے کنارے کھڑی ایک کار کے اندر رکھا گیا تھا اور جیسے ہی پولیس کی بس اس کے قریب سے گزری اس میں دھماکا ہو گیا۔

حکام نے ابھی اس واقعے کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی ہے۔

اطلاعات کے مطابق دھماکے کی قوت سے پولیس کی بس الٹ گئی جبکہ قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا جس میں ایک ہوٹل بھی شامل تھا جس کا داخلی دروازہ تباہ ہو گیا اور کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

دھماکے سے متعدد کاروں کو بھی نقصان پہنچا۔

ابھی اس واقعے کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے۔

کردستان ورکرز پارٹی اور حکومت کے درمیان امن کا عمل منسوخ ہونے کے بعد اس تنظیم سے تعلق رکھنے والے باغی گزشتہ جولائی سے پولیس اور فوجی اہلکاروں کو بموں سے نشانہ بناتے رہے ہیں۔

فوج کے مطابق ان حملوں اور کرد باغیوں سے جھڑپوں میں ترکی کی سکیورٹی فورسز کے لگ بھگ 500 اہلکار مارے جا چکے ہیں۔

فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے ترکی اور شمالی عراق میں کرد باغیوں کے خلاف آپریشنز میں 4,900 شدت پسندوں کو ہلاک کیا ہے۔

ترکی کے جنگی طیارے شمالی عراق میں کرد باغیوں کے ٹھکانوں پر باقاعدگی سے حملے کرتے رہے ہیں۔

کردستان ورکرز پارٹی ترکی کے جنوب مشرق میں آباد کرد آبادی کی خودمختاری کے لیے جنگ لڑ رہی ہے۔

ترک ریاست کے خلاف کئی دہائیوں سے جاری اس جنگ میں اب تک 40 ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔

ترکی اور اس کے اتحادی اس تنظیم کو دہشت گرد سمجھتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG