رسائی کے لنکس

امریکی ریاست میسوری میں ہنگامی حالت نافذ


فائل
فائل

اطلاعات ہیں کہ مقدمے کی سماعت کرنے والی جیوری ملزم پولیس اہلکار کو 18 سالہ مائیکل براؤن کے قتل کا ذمہ دار ٹہرانے یا بے گناہ قرار دینے کا فیصلہ آئندہ ہفتے سنا سکتی ہے۔

امریکہ کی ریاست میسوری میں ایک سفید فام پولیس اہلکار کے ہاتھوں ایک سیاہ فام نوجوان کے قتل کے مقدمے کا فیصلہ آنے سےقبل ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔

ریاست کے گورنر جے نکسن کے دفتر سے پیر کو جاری ہونےو الے ایک اعلامیے کے مطابق عدالتی فیصلے کے بعد پرتشدد واقعات رونما ہونے کی صورت میں ریاست کے 'نیشنل گارڈز' کو پولیس کی معاونت کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ریاست کے قصبے فرگوسن میں 9 اگست کو پیش آنے والے اس واقعے کے بعد کئی ہفتوں تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہا تھا جس کے دوران کئی پرتشدد واقعات پیش آئے تھے۔

اطلاعات ہیں کہ مقدمے کی سماعت کرنے والی جیوری پولیس اہلکار ڈیرن ولسن کو 18 سالہ مائیکل براؤن کے قتل کا ذمہ دار ٹہرانے یا بے گناہ قرار دینے کا فیصلہ آئندہ ہفتے سنا سکتی ہے۔

حکام کو اندیشہ ہے کہ اگر جیوری نے ملزم پولیس اہلکار کو بے گناہ قرار دیا تو فرگوسن اور ریاست کے دیگر سیاہ فام اکثریتی علاقوں میں پرتشدد احتجاج ہوسکتا ہے۔

مقدمے کی کارروائی تکمیل کی جانب بڑھنے کی خبریں ملنے کے بعد بعد فرگوسن اور دیگر ملحق علاقوں میں مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ ہفتے دوبارہ شروع ہوگیا تھا۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق پیر کو بھی درجنوں افراد نے ریاست کے شہر کلیٹن میں احتجاج کیا جہاں مقدمے کی کارروائی جاری ہے۔

حفاظتی اقدامات کے تحت فرگوسن کے کئی اسکولوں نے طلبہ کے والدین کو آگاہ کیا ہے کہ وہ جیوری کا فیصلہ آنے کے بعد طلبہ کو جلدی چھٹی دے دیں گے۔

قصبے کے مرکزی بازار کی دکانوں اور دفاتر کے کھڑکیوں پر بھی ان کے مالکان اور ملازمین نے لکڑی کے تختے لگانا شروع کردیے ہیں تاکہ ممکنہ پرتشدد احتجاج کے دوران اپنی املاک کو توڑ پھوڑ سے بچایا جاسکے۔

فرگوسن میں نو اگست کو پیش آنے والے اس واقعے کی تفصیلات تاحال واضح نہیں ہیں۔ بعض عینی شاہدین کا موقف ہے کہ پولیس اہلکار نے جس وقت سیاہ فام نوجوان پر فائر کیا تو اس نے اپنے دونوں ہاتھ فضا میں اٹھائے ہوئے تھے اور وہ گرفتاری دینا چاہ رہا تھا۔

بعض دیگر افراد کا موقف ہے کہ دونوں افراد کےدرمیان ہاتھا پائی ہوئی تھی جس کے بعد پولیس اہلکار نے مقتول پر فائرنگ کی تھی۔

فائرنگ کے اس واقعے اور اس پر مقامی آبادی کے احتجاج نے پورے امریکہ کو اپنی جانب متوجہ کرلیا تھا اور امریکی معاشرے میں سیاہ فام افراد کے ساتھ مبینہ نسلی امتیاز پر ذرائع ابلاغ اور سیاسی و سماجی حلقوں میں گرما گرم بحث چھڑ گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG