رسائی کے لنکس

کیا ڈالر کے مقابلے پر کوئی متبادل کرنسی لانا ممکن ہے؟


ڈالر فارن ایکسچینج کے لین دین میں یورو سے تین گنا زیادہ استعمال ہو رہا ہے. فوٹو اے پی
ڈالر فارن ایکسچینج کے لین دین میں یورو سے تین گنا زیادہ استعمال ہو رہا ہے. فوٹو اے پی

دنیا کی ابھرتی ہوئی کچھ معیشتیں اور بعض حریف قوتیں کوشاں ہیں کہ دنیا پر سے ڈالر کے غلبے کو ختم یا کم کیا جائے اور متبادل کرنسیوں کو ڈالر کے مقابلے پر لایا جائے۔مگر کیا یہ ممکن ہے کہ دنیا بھر میں تجارت، لین دین اور عالمی مالی نظام پر اس وقت ڈالر کا جو غلبہ ہے اسے ختم کیا جاسکے، کم کیا جا سکے یا اسکی جگہ کوئی متبادل نظام لایا جا سکے؟ یہ ایک بہت بڑا سوال ہے۔

برازیل، روس، بھارت اور چین کا گروپ جنہیں دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتیں کہا جاتا ہے۔ جس میں بعد میں جنوبی افریقہ بھی شامل ہو گیا اور جس گروپ کو برکس کہا جاتا ہے، اپنی الگ کرنسی ڈالر کے مقابلے پر لانا چاہتا ہے، اور اپنا الگ معاشی اور تجارتی نظام قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ لیکن اس بارے میں بار بار بات کرنے کے باوجود کوئی ٹھوس تجاویز سامنے نہیں آ سکی ہیں، جبکہ منگل سے برکس کی سربراہ کانفرنس شروع ہو رہی ہے۔ تاہم ان ملکوں نے ڈالر پر انحصار کم کرنے کے لئے اپنی کرنسیوں میں تجارت کو وسعت دینے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

جون میں برکس کے وزراء خارجہ کے اجلاس میں جنوبی افریقہ کے نمائندے نالیڈی پانڈر نے کہا کہ بلاک کا نیا ترقیاتی بنک، موجودہ بین الاقوامی تجارتی کرنسیوں کا متبادل لانے کے لئے کوشاں ہے جو بظاہر ڈالر کی جانب اشارہ تھا۔ وہ روس کے وزیرِ خارجہ سرگئ لاوروف اور چین کے ما چاؤشو کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، یعنی ان دو ملکوں کے نمائندوں کے ساتھ جو خاص طور سے بین الاقوامی مالیات میں امریکہ کے اثر کو کم کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔

دو ہزار پندرہ میں برکس ممالک نے نیا ترقیاتی بنک قائم کیا تھا۔ جو کہ امریکہ اور یورپ کے غلبے والے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور ورلڈ بنک کا متبادل تھا۔

لیکن صورت حال یہ ہے کہ ہارورڈ یونیورسٹی کے ماہر معاشیات جیفری فرینکل کے مطابق چوبیس برس قبل معرض وجود میں آنے والی کرنسی یورو بھی جسے یورپ کی مستحکم معیشتوں کی پشت پناہی حاصل ہے اور جو اس وقت دنیا کی دوسرے نمبر کی کرنسی ہے، عالمی منڈیوں میں واقعتاً ڈالر کی کوئی حریف ثابت نہ ہو سکی۔ اور ڈالر فارن ایکسچینج کے لین دین میں یورو سے تین گنا زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔

امریکہ کی ٹفٹس یونیورسٹی کے فلیچر اسکول آف گلوبل افیئرز کی سینیئر فیلو ما ہائیلا پاپا کا کہنا ہے کہ ڈالر کے متبادل کوئی کرنسی بھی غلبے کی سطح تک نہیں پہنچ پائی ہے۔" چنانچہ یہ خیال کہ اب، راتوں رات آپکے پاس برکس کی نئی کرنسی ہو گی جو ایک بڑی ہلچل مچا دے گی، محال ہے۔ اس میں وقت لگتا ہے۔ اس کے لئے اعتماد قائم کرنا پڑتا ہے اور میرے خیال میں یہ مرحلہ ابھی بہت دور ہے۔"

منگل بائیس اگست سے جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں برکس کا سربراہ اجلاس ہورہا ہے۔ اور ماہرین کے بقول یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ اجلاس کیا فیصلے کرتا ہے، لیکن ان ماہرین کے مطابق اس بارے میں باتیں کرنا اس کرنسی کو ختم کرنے سے زیادہ آسان ہے جس کا درحقیقت عالمی مالیاتی نظام پر غلبہ ہے۔

(اس رپورٹ کے لئے کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

فورم

XS
SM
MD
LG