اتوار سات نومبر سے امریکہ کی بیشتر ریاستوں میں رات دو بجے سے وقت ایک گھنٹہ پیچھے کر دیا گیا جس کے ساتھ ہی روشنی بچانے کی مہم ختم اور سردیوں کی آمد کا اعلان ہو گیا ہے۔
اکثر امریکی شہریوں نے ہفتے کی رات کو سونے سے پہلے اپنی گھڑیوں کو ایک گھنٹہ پیچھے کر لیا۔
وقت تبدیل کرنے کا سب سے پہلے یہ خیال ایک موجد بینجمن فرینکلن کو 1784 میں آیا تھا اور انہوں نے کہا تھا کہ گرمیوں میں ایک گھنٹہ پہلے اٹھنے سے آپ روشنی کا زیادہ دیر تک استعمال کر سکتے ہیں۔ اس خیال کو پذیرائی ملی اور دنیا کے بہت سے ممالک نے اس تجویز کو مناسب سمجھ کر اپنے اپنے ملکوں میں رائج کیا۔
حال ہی میں امریکہ میں جو سروے کیے گئے ہیں، ان میں بہت سے امریکیوں نے کہا کہ انہیں گھڑیوں کو سال میں دو بار آگے پیچھے کرنا پسند نہیں ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے حالیہ سروے سے معلوم ہوا کہ صرف 25 فی صد امریکی دن اور رات کا وقت گھٹانے کو پسند کرتے ہیں۔
تینتالیس فی صد امریکی کہتے ہیں کہ وہ سارا سال ایک ہی وقت میں اپنے شب و روز گزارنا پسند کرتے ہیں۔ 32 فی صد چاہتے ہیں کہ پورے سال وہی وقت رہے جو موسمِ گرما میں ہوتا ہے یعنی ڈے لائٹ سیونگ ٹائم۔
امریکہ کی سبھی ریاستوں میں گھڑیوں کی سوئیوں کو آگے پیچھے نہیں کیا جاتا اور چند ریاستیں سارا سال ایک ہی وقت رکھتی ہیں۔
ہوائی، امریکن سیموا، گوام، پورٹو ریکو، ورجن آئی لینڈ اور ایریزونا ریاستیں اپنی گھڑیوں کو تبدیل نہیں کرتیں۔
اب سردیوں کے یہ اوقات 13 مارچ 2022 کو تبدیل ہوں گے۔ آج سے امریکہ کے ایسٹرن ٹائم اور پاکستان کے وقت میں دس گھنٹے کا فرق ہو گا جب کہ گرمیوں میں یہ فرق گھٹ کر نو گھنٹے ہو جاتا ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔