رسائی کے لنکس

فوج کے سیاسی کردار کے خاتمے کے لیے پارلیمنٹ کو اپنا مضبوط مقام بنانا ہو گا: بلاول


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے وزیرِ خارجہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کی جماعت ایک عرصے سے فوج کا سیاسی کردار ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ کام راتوں رات یا فوجی تنصیبات پر حملوں سے نہیں ہوگا۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ ٹی وی کو ایک انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت پنپ رہی ہے۔ جمہوریت دو قدم آگے بڑھتی ہے اور پھر ایک قدم پیچھے چلی جاتی ہے لیکن 2008 سے 2013 کے درمیان سیاست دانوں نے کافی کامیابی حاصل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوج کے سیاسی کردار کے خاتمے کا مقصد حاصل کرنے کے لیے سویلین اداروں کو اپنا مضبوط مقام بنانا ہوگا۔

ان کے بقول، " پاکستان کی قسمت کے فیصلے سڑکوں پر نہیں کیے جا سکتے پارلیمنٹ کو ملک کی قسمت کے فیصلے کرنا ہیں۔"

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت کے فروغ کی جانب بڑھنے کا پوٹینشل موجود ہے اور اس وقت جمہوریت کے راستے پر کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہا "میرے خیال میں عمران خان کی جانب سے متعارف کردہ سیاست نے ملک میں پنپتی جمہوریت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ملک میں جمہوریت کی اقدار کی بحالی ہمارے لیے بنیادی چیلنج ہے۔ اب یہ سیاست دانوں کی ذمے داری ہے کہ وہ آئین کی عمل داری کو یقینی بنائیں۔"

بلاول نے الزام عائد کیا کہ عمران خان فوج کے سابق افسران کی مدد اور دھاندلی زدہ انتخابات کے نتیجے میں 2018 میں اقتدار میں آئے تھے اور ان کا فوج کے ساتھ گزشتہ برس اپریل سے مسئلہ شروع ہوا تھا۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان فوج کی حمایت سے اقتدار میں آنے کے دعوے کی ماضی میں کئی بار تردید کرتے رہے ہیں۔

بلاول نے کہا کہ فوج نے گزشتہ سال سیاسی کردار سے کنارہ کشی کا کہا تھا۔ جہاں تک عمران خان کا معاملہ ہے انہیں اس بات کا شکوہ ہے کہ فوج ان کی مدد کیوں نہیں کر رہی۔

بلاول بھٹو زرداری نے دعوی کیا کہ تحریکِ انصاف کے حمایتیوں کو اس بات پر غصہ ہے کہ فوج ملک کے قانون کی خلاف ورزی کیوں نہیں کر رہی اور عمران خان کی حمایت کیوں نہیں کر رہی، لیکن پاکستانی شہریوں کی اکثریت چاہتی ہے کہ فوج سیاست سے لاتعلق رہے اور سیاسی معاملات میں مداخلت نہ کرے۔

نو مئی کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ فوجی تنصیبات پر جن لوگوں نے حملے کیے انہیں قانون کے مطابق نتائج بھگتنا ہوں گے۔

واضح رہے کہ نو مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد مشتعل افراد نے فوج کے راولپنڈی میں واقع ہیڈکوارٹر جی ایچ کیو اور لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس سمیت کئی سرکاری تنصیبات کو نقصان پہنچایا تھا۔

بلاول بھٹو زرداری کے مطابق پاکستان کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں ماحولیاتی تبدیلی، سیلاب، روس یوکرین تنازع کے اثرات اور پڑوسی ملک افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال سمیت اندرونی چیلنجز شامل ہیں۔ یہ تمام چیلنجز عارضی ہیں جن پر ایک ساتھ مل کر قابو پایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ماسکو سے دو طرفہ اقتصادی تعلقات کے فروغ کا خواہش مند ہے جب کہ چین پاکستان کا اہم شراکت دار ہے۔ دونوں ملکوں کے تعاون سے جاری سی پیک منصوبہ نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے لیے گیم چینجر ثابت ہو گا۔

وزیرِ خارجہ نے سعودی عرب اور ایران کے سفارتی تعلقات کی بحالی کو خطے کے لیے مثبت اقدام قرار دیا جب کہ افغانستان سے متعلق کہا کہ سقوط کابل کے بعد پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ افغانستان کی طالبان حکومت پر پاکستان کی پوزیشن وہی ہے جو عالمی برادری کی ہے۔

XS
SM
MD
LG