رسائی کے لنکس

اسرائیل: این جی اوز سے متعلق مجوزہ قانون پر یورپی یونین کی تنقید


تل ابیب میں امن کی حامی ایک سرگرم کارکن احتجاج سے قبل پلے کارڈ رکھ رہی ہے۔ (فائل فوٹو)
تل ابیب میں امن کی حامی ایک سرگرم کارکن احتجاج سے قبل پلے کارڈ رکھ رہی ہے۔ (فائل فوٹو)

مجوزہ قانون کی زد میں آنے والی اکثر این جی اوز وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے فلسطینیوں سے سلوک اور فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاری پر سخت تنقید کرتی ہیں۔

یورپی یونین نے اسرائیل کے ایک مجوزہ قانون پر شدید احتجاج کیا ہے جس کے تحت ’این جی اوز‘ یعنی غیر سرکاری تنظیمیں اپنی بیرونی امداد کے ذرائع ظاہر کی پابند ہوں گی۔

مجوزہ قانون کی زد میں آنے والی اکثر ’این جی اوز‘ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے فلسطینیوں سے سلوک اور فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاری پر سخت تنقید کرتی ہیں۔

اسرائیلی فوج کے ریڈیو نے اتوار کو یورپی یونین کی منظر عام پر آنے والی ایک دستاویز کے حوالے سے یہ خبر دی۔ اس یاد داشت میں کہا گیا تھا کہ یورپی یونین کے سفیر لارس فابوریگ اینڈرسن نے خبردار کیا ہے کہ اس قانون سے ’’اسرائیل کی شبیہ اور یورپ کی طرف سے اسے ایک کھلے اور جمہوری معاشرے کے طور دیکھنے پر منفی اثر پڑے گا۔‘‘

اس دستاویز میں سفیر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اسرائیل جو اقدام کرنے جا رہا ہے وہ انسانی حقوق کی کچھ تنظیموں کے لیے ’’باعث شرم‘‘ ہو گا اور ایسے اقدامات ’’جابر حکومتوں‘‘ میں ہی دیکھے جاتے ہیں۔

اسرائیل کی کابینہ نے اتوار کو بل کی منظوری دی۔ اس ہفتے اس قانون کو پارلیمان کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

اس قانون کے تحت وہ ’این جی اوز‘ جو بیرونی ممالک سے یا غیر ملکی فنڈز سے چلنے والے اداروں سے اپنی زیادہ تر امداد لیتی ہیں انہیں عوامی سطح پر اپنے فنڈز کے ذرائع کو ظاہر کرنا ہو گا۔

اس قانون کے مخالفین کا کہنا ہے کہ اس قانون میں صرف ان تنظیموں کا نشانہ بنایا گیا ہے جو امن کی حامی ہیں جبکہ قوم پرست تنظیموں کا مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدام حکومتی ناقدین کے منہ بند کرنے کی صریح کوشش ہے۔

قانون کے حامیوں کا کہنا ہے کہ غیر ملکی حکومتیں اور یورپی یونین اسرائیل کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کر رہی ہیں اور اندر سے اسرائیل کی پالیسیاں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

وہ یورپی یونین کے اس نئے قانون سے بھی ناراض ہیں جس کے تحت مقبوضہ علاقوں میں تیار کی گئی اسرائیلی مصنوعات پر درج کرنا لازمی ہے کہ وہ کہاں تیار کی گئیں۔

XS
SM
MD
LG