رسائی کے لنکس

یورپی یونین روسی ایندھن کی درآمدات چھ ماہ میں ختم کردے گی


روس کی ایک بندرگاہ پر آئل ٹینکر لنگر انداز ہے۔ فائل فوٹو
روس کی ایک بندرگاہ پر آئل ٹینکر لنگر انداز ہے۔ فائل فوٹو

یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈر لین نے بدھ کے روز روس کے خلاف نئے تعزیری اقدامات کا اعلان کیا، جس کے تحت چھ ماہ کے اندر یورپ میں روسی خام تیل کی خرید منقطع کرنے اور 2022 کے آخر تک توانائی کی صاف شدہ مصنوعات کی درآمدات ختم کر دی جائیں گی۔

اس منصوبے پر عمل درآمد کے لیے یورپی یونین کے تمام ارکان کی لازمی متفقہ منظوری درکار ہو گی۔

وان ڈر لین نے یورپی پارلیمنٹ سے کہا کہ یہ واضح رہے کہ یہ آسان نہیں ہو گا کیونکہ کچھ رکن ممالک کا روسی تیل پر بہت زیادہ انحصار ہے۔لیکن ہمیں یہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ ایک مرحلہ وار طریقہ کار ہے جس کے دوران یورپی یونین کے ارکان روسی درآمدات کے متبادل تلاش کریں گے اور اس منصوبے سے توانائی کی عالمی منڈیوں پر منفی اثرات بھی مرتب نہیں ہوں گے۔ لیکن اس طریقہ کار کے ذریعے روس پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے میں مدد ملے گی اور یورپی یونین کے ارکان کے باہمی نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے گا۔

اس سے قبل یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے زور دیا تھا کہ روس سے توانائی کی درآمدات روکنے کے لیے مزید وسیع تر اقدامات کیے جائیں۔

مجوزہ پابندیوں کی اس فہرست میں روس کے سب سے بڑے بینک سبربینک کو بین الاقوامی مالیاتی ترسیلات کے نظام سوئفٹ سے کاٹنا بھی شامل ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ روسی صدر ولادی میر پوٹن کو یوکرین میں اپنی وحشیانہ جارحیت کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔

ادھر واشنگٹن میں، امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ روس کے خلاف ممکنہ نئی پابندیوں کے بارے میں سات ترقی یافتہ معیشتوں کے گروپ جی سیون کے دیگر رہنماؤں سے بات کریں گے۔

بائیڈن نے صحافیوں کو بتایا کہ "ہم ہمیشہ اضافی پابندیوں کے لیے تیار ہیں۔ "میں اس ہفتے جی سیون گروپ کے ممبران سے اس بارے میں بات کروں گا کہ ہم کیا کرنا چاہتے ہیں۔

یوکرین میں روسی پیش قدمی سست پڑ گئی

ایک سینئر امریکی دفاعی عہدے دار نے کہا ہے کہ مشرقی یوکرین کے ڈونباس کے علاقے میں روسی فوجی پیش رفت کہیں تعطل کا شکار ہے، کہیں سست پڑ گئی ہے اور کسی جگہ رک گئی ہے۔

عہدے دار کا کہنا تھا کہ روس روزانہ تقریباً 40 سے 50 میزائل حملے کر رہا ہے لیکن وہ یوکرین کے اندر اپنی فوجی پروازوں کے حوالے سے محتاط ہے۔اسے وہاں اب بھی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

عہدے دار کا مزید کہنا تھا کہ روسی فورسز مغربی یوکرین میں اہم بنیادی ڈھانچوں کو نشانہ بنا رہی ہیں ، تاہم ان حملوں کا کوئی نمایاں اثر دکھائی نہیں دے رہا۔

روس کے فوجی اہداف میں زیر محاصرہ ساحلی شہر ماریوپول بھی شامل ہے جہاں ایک اسٹیل مل میں یوکرینی فوج کے بچے کچے دستے اور کئی سو شہری پناہ لیے ہوئے تھے۔ اقوام متحدہ نے منگل کے روز کہا ہے کہ اسٹیل مل سے ایک سو سے زیادہ افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے اور انہیں 230 کلومیٹر دور ایک محفوظ مقام پر پہنچایا جا رہا ہے جہاں متاثرین کے لیے انسانی ہمدردی کی امداد کا بندوبست موجود ہے۔

یوکرین کے لیے اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی کوآرڈینیٹر، اوسنت لبرانی نے کہا کہ انہیں ازوسٹال اسٹیل پلانٹ سے محصورین کی بحفاظت آمد پر اطمینان ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ متاثرین میں معمر افراد، خواتین ، بچے اور نوجوان مرد شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG