رسائی کے لنکس

شام: حزب مخالف کو اسلحہ فراہم کرنے پر پابندی میں نرمی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کا کہنا تھا کہ رکن ممالک شام میں اسلحہ بھیجنے کے بارے میں اپنے ملکوں کے قواعد کے مطابق فیصلہ کریں۔

یورپی یونین نے شام میں ہتھیار بھیجنے پر پابندی کو نرم کر دیا ہے جس کے بعد اب رکن ممالک وہاں حزب مخالف کو اسلحہ فراہم کر سکیں گے۔

پیر کو 27 ممبر ملکوں پر مشتمل یورپی یونین کے طویل ترین مذاکرات کے بعد یہ فیصلہ سامنے آیا کہ شام کی حکومت کو اسلحہ فراہم کرنے پر تعزیرات برقرار جب کہ مرکزی حزب مخالف ’سیریئن نیشنل کوالیشن‘ کو ہتھیار فراہم کرنے کی اجازت ہو گی۔

برطانیہ کے وزیر خارجہ ولیم ہیگ کا کہنا ہے کہ صدر بشار الاسد کے خلاف سرگرم جنگجوؤں کو فوری طور پر اسلحہ فراہم کرنے کا منصوبہ نہیں ہے۔

’’یہ اسد کی حکومت کے لیے ایک سخت پیغام ہے کہ اسے سیاسی عمل میں شرکت کرنے کی ضرورت ہے۔ جیسا کہ میں ہمیشہ کہتا آیا ہوں اور جیسا کہ میں نے گزشتہ ہفتے اپنی پارلیمنٹ سے بھی کہا تھا کہ ہم صرف دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر نہایت احتیاط کے ساتھ اور بین الاقوامی قوانین کے تحت اسلحہ بھیجیں گے۔‘‘

برطانیہ اور فرانس شام میں باغیوں کو مسلح کرنے کے وکالت کرتے آئے ہیں جب کہ آسٹریا اور سویڈن یہ کہہ کر اس اقدام کے مخالف ہیں کہ اس سے شام میں خانہ جنگی کی صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ امور کی کونسل کا کہنا ہے کہ وہ اسلحہ بھیجنے کے معاملے پر اپنی اصل صورتحال کا یکم اگست سے پہلے دوبارہ جائزہ لے گی۔ اس بارے میں کوئی بھی فیصلہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بان کی مون سے مشاورت اور شام میں امن کے لیے مجوزہ کانفرنس کی صورتحال کو دیکھ کر کیا جائے گا۔
XS
SM
MD
LG