رسائی کے لنکس

مالی مسائل سے نمٹنے کے لیے امریکہ کی جدوجہد


یونان میں مظاہرے اور ریلیاں
یونان میں مظاہرے اور ریلیاں

اٹلانٹک کے دونوں طرف مالی بحرانوںمیں شدت آ رہی ہے ۔ اور امریکہ میں اس تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے کہ صدر براک اوباما اور امریکی کانگریس کے درمیان سرکاری قرض کی حد بڑھانے کے سوال پر اتفاق نہیں ہو سکے گا ۔ قرض کی حد بڑھانا اس لیے ضروری ہے تا کہ ایسا نہ ہو کہ وفاقی حکومت وقت پر اپنے قرض کی ادائیگی اور دوسری مالی ذمہ داریوں سے عہدہ بر آ نہ ہو سکے۔

یونان کا مالیاتی بحران ہفتوں تک یورپ پر چھایا رہا ۔ ملک بھر میں حکومت کے اخراجات میں کمی اور ٹیکسوں میں اضافے پر زبردست مظاہرے ہوتے رہے جو کبھی کبھی پر تشدد ہو جاتے تھے ۔ حکومت بھاری قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہوئی تھی اور نا دہندگی سے بچنے کے لیے یہ اقدامات ضروری تھے۔اب اس تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ قرض کا بحران اٹلی اور اسپین کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔

ادھر امریکہ اپنے مالی مسائل سے نمٹنے کی جدو جہد کر رہا ہے ۔ اس کے سامنے تازہ ترین چیلنج یہ ہے کہ حکومت کے قرض کی حد کو بڑھایا جائے تا کہ ایسا نہ ہو کہ امریکہ اپنا قرض وقت پر ادا نہ کر سکے۔

ریٹنگ ایجنسیاں امریکی قرض کا درجہ گھٹانے کی دھمکیاں دے رہی ہیں۔ یہ یورپ کے ملکوں اور بنکوں کے لیے بری خبر ہے جن کے پاس 700 ارب ڈالر کے ٹریژری بانڈ ہیں۔ بنکوں میں بنک آف انگلینڈ سرِ فہرست ہے، اس کے بعد سوئٹزر لینڈ اور فرانس کا نمبر آتا ہے ۔ قرض کا درجہ گھٹنے سے ان تمسکات کی قدر کم ہو جائے گی اور عالمی مالیاتی منڈیوں میں بڑے پیمانے پر خلفشار پھیلے گا۔

این بیگ لندن اسکول آف اکنامکس میں ریسرچ فیلو ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یورپ کے مسائل ، نیز امریکہ کے مسائل سے دنیا کی معیشت پر بڑ ے گہرے اثرات مرتب ہوں گے ۔’’ایسا نہیں ہے کہ پہلے راؤنڈ میں ہی حالات بہت زیادہ خراب ہو جائیں گے ۔ در اصل ،بعد میں جو اثرات ہوں گے، یعنی زلزلے یا سونامی کےبعد جیسے اثرات وہ اتنے ڈرامائی ہوں گے کہ اقتصادی بحالی کا عمل رُک جائے گا، اور عین ممکن ہے کہ دنیا ایک بار پھر کساد بازاری کے شکنجے میں پھنس جائے۔‘‘

نتیجہ چاہے کچھ ہی کیوں نہ ہو، دونوں بر اعظموں میں سے کسی کے لیے بھی اس کے اثرات سے نکلنا آسان نہیں ہوگا۔

این بیگ کہتے ہیں’’بحرِ اوقیانوس کے دونوں طرف، ہم ایک عجیب طرز عمل دیکھ رہے ہیں۔ ہر کوئی یہ سوچ رہا ہے کہ پہلی چھلانک کسے لگانی ہے۔ اس مسئلہ کا جوبھی حل ہو، اس کی تکلیف کسے اٹھانی ہے، کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ کسی نہ کسی کو یہ تکلیف برداشت کرنا ہوگی۔‘‘

یورو زون کے قرضوں کے بحران سے پیدا ہونے والا خطرہ اس ہفتے اُس وقت سامنے آیا جب سرکاری عہدے داروں اور کمرشل بینکرز کے درمیان یونان کو دوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے پالیسی کی تجاویز پر اتفاق نہ ہو سکا ۔

علاقے میں قرض کے بحران کو دوسرے ملکوں تک پھیلنے سے بچانے کے لیئے یہ فیصلہ بے حد اہم ہے ۔ لند ن کے Chatham House کے ریسرچ فیلو اسٹیورٹ فلیمنگ کہتے ہیں کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ مالیاتی بحران یورو زون کو نقصان نہ پہنچا سکے، یورپی یونین کو کہیں زیادہ جارحانہ اقدامات کرنے چاہیئے۔’’قرض کے شدید بحران سے یورپی معیشت کو شدید دھچکہ لگے گا اور یہ بات تقریباً یقینی ہے کہ اس کے نتیجے میں یورپ کا ایک کرنسی والا علاقہ ٹوٹ جائے گا۔ یہ بات انتہائی اہم ہے کہ یورپ اپنے سرکاری قرض کو قابو میں کرے۔‘‘

امریکہ اور یورپ میں نتیجہ چاہے کچھ ہی کیوں نہ ہو، ایک بات جس پر تمام اقتصادی ماہرین متفق ہیں یہ ہے کہ ہمارے اس جدید دور کی مالیاتی وبا کو قابو کرنے کے لیے وقت بڑی تیزی سے ختم ہو رہا ہے ۔

XS
SM
MD
LG