رسائی کے لنکس

کابل ایئرپورٹ سے پروازیں دوبارہ شروع، ملک سے باہر جانے والوں کی بھیٹر


کابل ایئرپورٹ پر انخلا کے خواہش مند افراد کی بھیڑ کا ایک منظر
کابل ایئرپورٹ پر انخلا کے خواہش مند افراد کی بھیڑ کا ایک منظر

کابل ایئرپورٹ پر جمعے کے روز افغانستان سے انخلا کے منتظر لوگوں کی بھیڑ اسی طرح دکھائی دی جیسے پچھلے دنوں سے لوگوں کا تانتا بندھا رہا ہے۔ پروازوں کا سلسلہ بھی پھر سے شروع ہو چکا ہے، جب کہ ایک دن قبل کے بم دھماکوں میں اب تک 100 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

روزنامہ 'وال اسٹریٹ جرنل' میں شائع ہونے والی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ ان میں سے زیادہ تر افراد جمعے کی شام کو ہوائی اڈے سے اس وقت باہر نکل گئے جب انھیں یہ اطلاع ملی کہ ایک اور دہشت گرد حملے کا خدشہ ہے۔

افغان خبر رساں ادارے، 'پژواک' کے مطابق، جمعرات کو ہونے والے حملے میں کم از کم 99 افغان ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے 13 امریکی فوجی اہلکار تھے۔

کابل ایئر پورٹ پر وی او اے کی نامہ نگار نے کیا دیکھا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:07:21 0:00

ان حملوں کی ذمہ داری دولت اسلامیہ کے خراسان گروپ نے قبول کی ہے، اس بارے میں دہشت گرد گروپ کا ایک بیان خودکش حملوں کے کچھ ہی گھنٹے بعد خبررساں ادارے 'ٹیلی گرام چینل' نے جاری کیا۔

یہ خودکش بم حملے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈےکے باہر ایبی گیٹ اور ایک قریبی ہوٹل کے قریب ہوئے۔ بعد ازاں، پیٹاگان کی ایک اخباری بریفنگ کے دوران، امریکی سینٹرل کمان کے سربراہ، جنرل فرینک مکنزی نے بتایا کہ بم حملوں کے بعد گولیاں چلنے کی آوازیں سنی گئیں۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے عہد کیا ہے کہ حملہ آوروں سے بدلہ لیا جائے گا۔

ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے، بائیڈن نے کہا کہ ''جن لوگوں نے یہ حملہ کیا، اور وہ تمام لوگ جو امریکہ کو نقصان پہنچانے کے عزائم رکھتے ہیں، سن لیں: ہم تمہیں معاف نہیں کریں گے۔ ہم تمہیں پکڑیں گے اور کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔''

بائیڈن نے کہا کہ انھوں نے کمانڈروں کو احکامات جاری کر دیے ہیں کہ وہ داعش خراسان کے اثاثوں، قیادت اور تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے آپریشنل پلان تیار کریں۔ انھوں نے کہا ''ہم تمہیں اپنی بھرپور طاقت کے ساتھ جواب دیں گے، اور مقام اور وقت کا انتخاب ہم اپنی مرضی سے خود کریں گے''۔

ایک عشرے کے دوران کل کا دن افغانستان میں امریکی فوج کے لیے ایک مہلک ترین دن تھا۔ بائیڈن کے سات ماہ کے عہدہ صدارت کا یہ ایک سخت ترین دن تھا، جب صدر نے امریکہ کے دورے پر آئے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ سے اپنی ملاقات عین وقت پر منسوخ کی۔ یہ ملاقات جمعے کے روز وہائٹ ہاؤس میں ہوئی ہے۔

انخلا کے بعد ورجینیا کے علاقے شنٹلی پہنچنے والے چند افغان بچے۔
انخلا کے بعد ورجینیا کے علاقے شنٹلی پہنچنے والے چند افغان بچے۔

وائٹ ہاؤس نے جمعے کے دن بتایا کہ 14 اگست سے پروازوں کے ذریعے کابل ایئرپورٹ سے انخلا کا کام تیزی سے جاری ہے، اور اب تک تقریباً 105000افراد کو امریکہ لایا گیا ہے؛ جب کہ جولائی کے اواخر سے اب تک لگ بھگ 110600 افراد کا انخلا عمل میں لایا گیا ہے۔ ایک اہل کار نے بتایا کہ جمعرات سے اب تک 12500 افراد کو کابل سے باہر پہنچایا گیا ہے۔

بائیڈن نے جمعرات کے دن عہد کیا کہ 31 اگست تک انخلا کا کام جاری رہے گا، جب تک کہ تمام فوجیں واپس وطن آ جائیں۔

صدر نے کہا کہ ''ہم ان تمام امریکی شہریوں کو ملک واپس لائیں گے، جو انخلا کے خواہش مند ہیں''۔

[اس رپورٹ میں شامل کچھ معلومات ایسو سی ایٹڈ پریس، ایجنسی فرانس پریس اور رائٹرز سے لی گئی ہیں]

XS
SM
MD
LG