رسائی کے لنکس

ہر لیگ میں لاہور قلندر جیسی ایک ٹیم ہوتی ہے


Lahore Qalandars
Lahore Qalandars

رانا فواد کی لاہور قلندرز کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس کے منتظمین پورا سال کرکٹ کی سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں۔ شہر شہر جاتے ہیں، کرکٹ کیمپ لگاتے ہیں، نئے کھلاڑی تلاش کرتے ہیں، انھیں اپنی ٹیم میں موقع فراہم کرتے ہیں۔ دوسری خاص بات یہ ہے کہ یہ ٹیم ہر بار پاکستان سپر لیگ کے آخری نمبر پر آتی ہے۔ دوست دعائیں کر کر کے اور دشمن مذاق اڑا اڑا کے تھک گئے ہیں، لیکن لاہور قلندرز کی کارکردگی میں فرق نہیں آتا۔

لوگ پوچھتے ہیں کہ کیا لاہور قلندرز دنیا کی واحد ٹیم ہے جو اس طرح کی کارکردگی پیش کرتی ہے یا دنیا میں اور بھی ایسی ٹیمیں ہیں؟ جیسے سسٹر سٹیز ہوتے ہیں، کیا لاہور قلندر کی سسٹر ٹیمیں بھی ہیں؟ جی ہاں، بالکل ہیں۔ ہر ملک میں ایک دو ٹیمیں ایسی ضرور ہوتی ہیں جن کے بارے میں گمان ہوتا ہے کہ وہ میچ جیتنے کے لیے نہیں، دل جیتنے کے لیے کھیلتی ہیں۔

آسٹریلیا کی بگ بیش لیگ میں یہ کردار سڈنی تھنڈر نے سنبھالا ہوا ہے۔ اس لیگ کا آغاز 2001 میں ہوا تھا اور اس میں آٹھ ٹیمیں شرکت کرتی ہیں۔ سڈنی تھنڈر پہلے سال آٹھویں نمبر پر رہی، دوسرے سال آٹھویں نمبر پر رہی، تیسرے سال آٹھویں نمبر پر رہی، چوتھے سال ساتویں پوزیشن حاصل کی۔ پانچویں ایڈیشن میں اسے جوش آیا اور سب ٹیموں کو پچھاڑتی ہوئی چیمپین بن گئی۔ لیکن اگلے سال اس کا نمبر پر آٹھواں تھا۔ اس کے بعد دو سال تک یہ چھٹے نمبر پر آتی رہی۔ رواں سیزن میں اس کا نمبر پانچواں رہا۔

ایسا نہیں ہے کہ سڈنی تھنڈر سے اچھے کھلاڑی نہیں کھیلتے۔ گزرے برسوں میں ڈیوڈ وارنر، کرس گیل، مائیکل ہسی، شین واٹسن اور عثمان خواجہ جیسے کھلاڑی اس کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

تھنڈر نام غالباً خراب نتائج کا سبب بنتا ہے۔ اس کا ایک اور ثبوت بنگلادیش پریمیئر لیگ میں سلہٹ تھنڈر ہے۔ 2012 میں اس لیگ کے آغاز پر سلہٹ تھنڈر چھ ٹیموں میں چھٹے نمبر پر تھی۔ دوسرے سال تیسری پوزیشن حاصل کی۔ لیکن پھر پانچویں پر رہی، ایک سال شرکت نہیں کی۔ آخری تین سال میں بالترتیب پانچویں، چھٹی اور پھر رواں سیزن کے دوران سات ٹیموں میں ساتویں پوزیشن حاصل کی۔

سلہٹ تھنڈر کے موجودہ کپتان مصدق حسین ہیں جبکہ اس کے دوسرے ارکان میں پاکستان کے محمد سمیع، جیون مینڈس، شیلڈن کوٹرل اور نوین الحق شامل ہیں۔

ویسٹ انڈین کی کریبئن پریمیئر لیگ میں سینٹ لوسیا زوکس نے برے نتائج میں نام پیدا کیا ہے۔ 2013 میں یہ لیگ شروع ہوئی تو چھ ٹیموں میں زوکس کا نمبر چھٹا تھا۔ دو سال یہ پانچویں نمبر پر رہی۔ چوتھے سال چوتھی پوزیشن حاصل کی۔ پھر ایک بار چھٹے نمبر پر رہی اور اب دو سال سے پانچویں نمبر پر خوش ہے۔

دلچسپ بات ہے کہ اس ٹیم کے کپتان ڈیرن سیمی ہیں اور ان کی موجودہ ٹیم میں لیستھ ملنگا، نروشن ڈک ویلا، کولن انگرم، نجیب اللہ زدران، کیمرون ڈیلپورٹ جیسے کھلاڑی ہیں۔

انڈین پریمیئر لیگ 12 سال سے ہو رہی ہے اور جو تین ٹیمیں چیمپین نہیں بن سکیں ان میں کنگز الیون پنجاب شامل ہے۔ 2008 میں لیگ کا آغاز ہوا تو یہ ٹیم سیمی فائنل تک پہنچی۔ لیکن وہ پہلا اور آخری موقع تھا۔ اس کے بعد اس نے پانچویں، آٹھویں، پانچویں، چھٹی، چھٹی، دوسری، آٹھویں، آٹھویں، پانچویں، ساتویں اور گزشتہ سال چھٹی پوزیشن حاصل کی۔ موجودہ ٹیم میں گلین میکس ویل، کرس گیل، جیمز نیشم اور محمد شامی شامل ہیں۔

جب لیگ ہارنے والی ٹیموں کے کھلاڑیوں پر نظر ڈالی جائے تو انکشاف ہوتا ہے کہ کرس گیل ایسی کئی ٹیموں کا حصہ رہے ہیں۔ یعنی آئی پی ایل میں کنگز الیون پنجاب اور بگ بیش میں سڈنی تھنڈرز۔ اتفاق سے پاکستان سپر لیگ کے پہلے سال کرس گیل لاہور قلندرز میں شامل تھے۔

XS
SM
MD
LG