رسائی کے لنکس

'پختون تحفظ موومنٹ کے ساتھ بات چیت کی جائے'


سینیٹر فرحت اللہ بابر پشاور پریس کلب میں سینیر صحافی ثنااللہ خان کو لالہ امیر احمد صدیقی ایوارڈ دے رہے ہیں۔ 7 اپریل 2018
سینیٹر فرحت اللہ بابر پشاور پریس کلب میں سینیر صحافی ثنااللہ خان کو لالہ امیر احمد صدیقی ایوارڈ دے رہے ہیں۔ 7 اپریل 2018

انہوں نے کہا کہ اس تحریک کو مستردنہ کریں بلکہ ان کے ساتھ بات چیت کریں کیونکہ اس سے قبل ایسی آواز منظم طریقے سے نہیں اٹھی-

پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پختون تحفظ مومنٹ کی صورت میں ایک مثبت اور توانا آواز اٹھی ہے۔ اپنے ہی ملک کے جوانوں پر غیر ملکی ایجنٹ ہونے کا الزام لگانے سے خراب نتائج سامنے آئیں گے۔

ان خیا لات کا اظہار انہوں نے پشاور پریس کلب میں خیبر یونین آف جرنلسٹس کے اشتراک سے میڈیا ایوارڈزتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

فرحت اللہ بابرنے کہا کہ پختون سرحدکے دونوں طرف مارے گئے۔ ان کے گھر اور روزمرہ زندگی بری طرح متاثر ہوئی جبکہ انہیں سیکیورٹی چیک پوسٹوں کے نام پر بےعزتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

جس کے نتیجے میں پختون تحفظ موومنٹ کی صورت میں ایک توانا آواز اٹھی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس تحریک کو مسترد نہ کریں بلکہ ان کے ساتھ بات چیت کریں کیونکہ اس سے قبل ایسی آواز منظم طریقے سے نہیں اٹھی اور اگر ان پر غیر ملکی ایجنٹ ہونے کا الزام لگا تو اس کے خراب اثرات ہوں گے اس لئے پختون تحفظ موومنٹ کی آواز سننی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جب نئے ڈاکٹرائن کی آوازآ تی تومجھے خوف آتا ہے کہ پس پردہ اٹھاوریں ترمیم اورصوبائی خودمختاری کو رول بیک نہ کیاجائے-

ان کا کہنا تھا کہ نئے ڈاکٹرائن کے آڑ میں اٹھارویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ اٹھارویں ترمیم کے خلاف کسی بھی قربانی سے دریع نہیں کریں گے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ میں چاہتاہوں کہ عدلیہ کا احترام توہین عدالت کے ڈنڈے کی وجہ سے نہ ہو اور میرا یہ خواب ہے کہ ریاست پرائیوٹائز جہاد جلد سے جلد ختم کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوان قلم کی مددسے اس بیانیے کو بدل سکتے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے راہنما نے کہا کہ موجودہ خارجہ پالیسی اور افغان پالیسی کی وجہ سے پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ تجارتی کا حجم تین ارب ڈالر سے گھٹ کر ایک ارب سے بھی کم ہو گیا ہے۔ ریاست تجارت کو سیکیورٹی پالیسی کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ افغانستان کے لئے بھارت سے ٹرکوں کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے بھی ہم اپنی تجارت کو نقصان پہنچارہے ہیں۔

انہوں نے میڈیا ایوارڈکے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی سرگرمیوں سے صحافیوں کی حوصلہ افزائی ہو گی اوران میں مقابلے کا رحجان پیدا ہونے کیساتھ مزید بہتر انداز سے کام کرنے کاجذبہ بھی پیدا ہو گا۔

XS
SM
MD
LG