رسائی کے لنکس

سنتھیا رچی کے خلاف مقدمے کا اندراج، ایف آئی اے نے مخالفت کر دی


وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کا کہنا ہے کہ بے نظیر بھٹو پر الزامات کی وجہ سے ان کے خاندان سے ہی کوئی شخص شکایت درج کروا سکتا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کا کہنا ہے کہ بے نظیر بھٹو پر الزامات کی وجہ سے ان کے خاندان سے ہی کوئی شخص شکایت درج کروا سکتا ہے۔

پاکستان میں موجود امریکی بلاگر اور دستاویز فلم کی پروڈیوسر سنتھیا ڈی رچی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مخالفت کر دی ہے۔

ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ بے نظیر بھٹو پر الزامات کی وجہ سے ان کے خاندان سے ہی کوئی شخص شکایت درج کروا سکتا ہے۔

اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے امریکی شہری سنتھیا ڈی رچی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اسلام آباد کے صدر شکیل عباسی کی جانب سے ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالتی حکم پر ایف آئی اے نے دو صفحات پر مشتمل تحریری جواب جمع کرایا۔

ایف آئی اے نے جواب میں سنتھیا ڈی رچی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی مخالفت کی۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے کا کہنا تھا کہ سنتھیا ڈی رچی کی جانب سے ایک ٹوئٹ کے ذریعے بے نظیر بھٹو پر الزامات کی وجہ سے مقدمے کی درخواست سامنے آئی تھی۔ تاہم قانون کے مطابق بینظیر بھٹو کے خاندان سے کوئی شکایت درج کروا سکتا ہے۔ درخواست گزار شکیل عباسی متاثرہ فریق نہیں ہیں۔

عدالت نے سنتھیا رچی اور پاکستان ٹیلی کمونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 13 جون تک جواب طلب کر لیا۔

عدالت میں زیر سماعت درخواست میں درخواست گزار شکیل عباسی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ امریکی خاتون سنتھیا ڈی رچی نے سوشل میڈیا پر بے نظیر بھٹو کے خلاف مہم چلائی۔

درخواست گزار کے مطابق پی ٹی اے کو سوشل میٖڈیا سے ٹوئٹ ڈیلیٹ کرانے اور ایف آئی اے کو مقدمہ درج کرنے کے لیے درخواستیں دیں جس پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اسی لیے عدالت مقدمہ درج کرنے کے احکامات جاری کرے۔

اس بارے میں پیپلز پارٹی اسلام آباد کے صدر شکیل عباسی نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی اے کی طرف سے خاندان کے کسی شخص کو ایف آئی آر درج کروانے کے لیے کہنا صرف وقت کا ضیاع ہے۔

ان کے بقول قانون کے مطابق کوئی بھی شخص جو ان کی جماعت سے یا ان سئ قریبی تعلق رکھتا ہو وہ ایف آئی آر درج کرا سکتا ہے۔

انہوں نے میر مرتضیٰ بھٹو کے قتل کے مقدمے کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں پہلی ایف آئی آر ان کے ملازم، دوسری غنویٰ بھٹو اور تیسری پولیس کی مدعیت میں درج کی گئی تھی۔

ان کے مطابق پیپلز پارٹی اسلام آباد کے صدر کی حیثیت سے مجھے یہ ایف آئی آر درج کرانے کا حق ہے اور میں عدالت میں اسے ثابت کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ خاتون سنتھیا پاکستان کے سیاسی قائدین کو بدنام کیوں کر رہی ہیں۔ جلد یہ معاملہ بھی کھل کر سامنے آجائے گا۔

XS
SM
MD
LG