رسائی کے لنکس

امریکہ: بندرگاہ پر لنگر انداز جنگی جہاز میں آتش زدگی، 21 افراد زخمی


جنگی جہاز 'بون ہوم رچرڈ' معمول کے معائنے کے لیے لنگر انداز تھا جس میں دھماکے کے بعد آگ لگ گئی۔
جنگی جہاز 'بون ہوم رچرڈ' معمول کے معائنے کے لیے لنگر انداز تھا جس میں دھماکے کے بعد آگ لگ گئی۔

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان ڈیاگو کی بندرگاہ پر لنگر انداز امریکی بحریہ کے جنگی جہاز 'بون ہوم رچرڈ' میں آتش زدگی سے 21 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

فائر ریسکیو ڈپارٹمنٹ کے حکام کے مطابق واقعے کے بعد سان ڈیاگو بندرگاہ پر لنگر انداز دیگر دو جنگی جہازوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق سان ڈیاگو کے فائر ریسکیو ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ امریکی جنگی جہاز 'بون ہوم رچرڈ' معمول کے معائنے کے لیے لنگر انداز تھا جب اس میں اتوار کی صبح مقامی وقت کے مطابق آٹھ بج کر 30 منٹ پر دھماکے کے بعد آگ لگ گئی۔

واقعے سے متعلق صحافیوں سے گفتگو میں ریئر ایڈمرل فلپ سوبیک نے بتایا کہ دھماکے کی وجہ گرمی کی شدت کے سبب پیدا ہونے والا ہوا کا دباؤ تھا۔

انہوں نے واضح کیا کہ دھماکہ فیول یا بارودی مواد کے پھٹنے کی وجہ سے نہیں ہوا۔

حکام کا کہنا ہے کہ جنگی جہاز میں موجود بارود کو حفاظتی اقدامات کے طور پر معائنے سے قبل ہی اتار لیا گیا تھا۔ (فائل فوٹو)
حکام کا کہنا ہے کہ جنگی جہاز میں موجود بارود کو حفاظتی اقدامات کے طور پر معائنے سے قبل ہی اتار لیا گیا تھا۔ (فائل فوٹو)

ریئر ایڈمرل نے بتایا کہ آگ جہاز کے نچلے حصے میں لگی جو اوپر کی جانب پھیلتی گئی۔ آگ سے وہ سامان جلا جو کہ عمومی طور پر کسی دفتر یا اپارٹمنٹ میں لگنے والی آگ کی صورت میں جلتا ہے۔

امریکی بحریہ کے ترجمان مائیک رونی نے کسی تخریبی کارروائی کا امکان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس کی بنیاد پر یہ کہا جا سکے کہ یہ آگ کسی نے جان بوجھ کر لگائی۔

نیوی حکام کے مطابق جنگی جہاز میں موجود بارود کو حفاظتی اقدامات کے طور پر جہاز کے معائنے سے پہلے ہی اتار لیا گیا تھا۔

امریکی بحریہ نے واقعے سے متعلق جاری بیان میں کہا ہے کہ دھماکے کے وقت جہاز پر موجود عملے کے 17 افراد اور چار سویلین زخمی ہوئے جن کو طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔

بحریہ کے حکام نے زخمی ہونے والے تمام افراد کی حالت خطرے سے باہر بتائی ہے۔

دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز کافی دور تک سنی گئی جب کہ دھماکے سے لگنے والی آگ کے شعلے دور سے دیکھے جا سکتے تھے۔ آگ بجھانے کے آپریشن میں نصف درجن فائر فائٹنگ کشتیوں نے حصہ لیا۔

XS
SM
MD
LG