رسائی کے لنکس

جشن عید میلاد النبی کی تیاریاں عروج پر


پاکستان میں جمعے کو 10ربیع الاول تھی۔ اس لئے جشن کی تیاریاں عروج پر رہیں۔ شہر کا کوئی کونا ایسا نہیں جہاں رنگ برنگی روشنیاں بکھیرنے والے برقی قمقمے نہ سجے ہوں۔ جگہ جگہ سبز پرچم لگے ہیں، جبکہ سرکاری اور نجی عمارتوں کو رنگ و روشنیوں میں گویا نہلادیا گیا ہے

کراچی سمیت ملک بھر میں سال 2015ء کا پہلا دینی تہوار ’عیدمیلادالنبیﷺ‘ منایا جا رہا ہے۔ بعض اسلامی تاریخوں اور حوالے کے مطابق اس دن پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفی ﷺ پیدا ہوئے تھے اور چونکہ یہ دن اسلامی مہینے ’ربیع الاول‘ کی 12 تاریخ کو منایا جاتا ہے۔ اس لئے، نئے مہینے کا چاند نظر آتے ہی اس کے جشن کی تیاریاں شروع ہوجاتی ہیں۔

پاکستان میں جمعے کو 10ربیع الاول تھی اس لئے جشن کی تیاریاں عروج پر رہیں۔ شہر کا کوئی کونا ایسا نہیں جہاں رنگ برنگی روشنیاں بکھیرنے والے برقی قمقمے نہ سجے ہوں۔ جگہ جگہ سبز پرچم لگے ہیں جبکہ سرکاری اور نجی عمارتوں کو رنگ و روشنیوں میں گویا نہلادیا گیا ہے۔

جشن عید میلاد النبی میں گھروں اور چوراہوں پر گھی کے دیئے جلائے جاتے ہیں جو خوشی کی علامت ہوتی ہے۔ گھروں پر جھنڈے اور قمقمے لگائے جاتے ہیں۔ مساجد کو روشنیوں سے نہا دیا جاتا ہے۔ سڑکوں اور چوراہوں پر جگہ جگہ کیمپ لگائے جاتے ہیں۔ان کیمپس میں خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے ماڈل رکھے جاتے ہیں۔

بارہ تاریخ کو جگہ جگہ سالگرہ کے کیک کاٹے جاتے ہیں، بچوں میں عیدی، میٹھائی اور کھانے پینے کی دیگر اشیا تقسیم کی جاتی ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں سے جلوس نکالے جاتے ہیں جن میں لوگ نعتیں پڑھتے اور سیرت نبوی بیان کرتے ہیں۔

جشن کے دوران آنے والی راتوں میں شہر کے کونے کونے سے لوگ روشنیوں اور ان ماڈلز کو دیکھنے نکلتے ہیں یہاں تک کہ سڑکوں پر بری طرح ٹریفک جام ہوجاتا ہے۔ شہر بھر کی مساجد،اہم عمارتوں، گلیوں اور محلوں کو برقی قمقموں اور سبز جھنڈیوں سے سجایاجاتا ہے۔

کھاردر، میٹھادار، لیاقت آباد، نمائش، صدر، لیاری، کیماڑی، ملیر،گرومندر اور دیگر بہت سے علاقے ایسے ہیں جہاں سڑکوں، عماراتوں، مساجد، گلیوں اور چوراہوں کو باقی علاقے کے مقابلے میں سب سے زیادہ سجایاجاتا ہے۔

بارہ ربیع الاول کو سب سے زیادہ اہتمام شہر کے مختلف علاقوں سے نکلنے والے جلوسوں کا ہوتا ہے، جبکہ ایک مرکزی جلوس بھی شہر کے ایک کونے سے نکل کر مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا دوسرے سرے تک پہنچتا ہے جس میں دیگر علاقوں سے آنے والے جلوس شامل ہوتے رہتے ہیں۔ ان جلوسوں کے پرامن انعقاد کے لئے شہری ، صوبائی اور وفاقی حکومتیں اپنے اپنے طور پر پھر پور کوششیں کرتی ہیں۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی رؤف اختر فاروقی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس بات کو ہرطور ممکن بنایا گیا ہے کہ ہر علاقے سے باآسانی جلوس نکل سکیں اور لوگوں کوکسی قسم کی پریشانی نہ ہو۔

رؤف اختر فاروقی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’کے الیکٹرک‘ نے ربیع الاول کے دنوں میں شام 6 سے صبح 7 بجے تک کہیں لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا خاص خیال رکھا ہے۔

ادھر آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی کے مطابق عید میلاد النبی کے جلوسوں کی سیکورٹی کے حوالے سے خصوصی پلان ترتیب دیا گیا ہے۔ جلوس کے روٹس کے علاوہ مرکزی اجتماع گاہ نشتر پارک پر غیر معمولی سیکورٹی کے پیش نظر واک تھرو گیٹس نصب کئے گئے ہیں، جبکہ نشتر پارک کی سیکورٹی کے لئے سراغ رساں کتوں سے بھی مدد لی جائے گی جبکہ مرکزی جلوس کی سیکورٹی کے لئے 5000 سے زائد پولیس اہلکاروں کو ذمہ داریاں تفویض کی گئی ہیں۔

اتوار کو شہر کے تینوں زونز سے 290 سے جلوس نکلیں گے جبکہ محافل میلاد، نعت اور وعظ کی تعداد تقریباً400 ہے۔ یکم ربیع الاول سے لیکر اب تک شہر کے ایسٹ، ویسٹ اور ساوٴتھ زونز سے 500سے زیادہ جلوس نکل چکے ہیں جبکہ محافل اور اجتماعات کی تعداد 1300سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔

سیکورٹی کی غرض سے محکمہ داخلہ نے کراچی سمیت سندھ کے پانچ اضلاع میں 11 اور 12 ربیع الاول کو موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ ان اضلاع میں کراچی، حیدرآباد، جامشورو، خیرپور اور سکھر شامل ہیں۔

یہ امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اتوار کو موبائل فون سروس بھی بند رہے گی کیوں کہ محکمہ داخلہ نے وفاق سے ہفتہ اور اتوار کو کراچی سمیت صوبے کے پانچ بڑے شہروں حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ اور میرپور خاص میں موبائل فون سروس معطل کرنے کی سفارش کی ہوئی ہے۔

XS
SM
MD
LG