رسائی کے لنکس

مجوزہ فلڈ ٹیکس کے نفاذ کا ہدف امراء


سیلاب سے متاثرہ افراد (فائل فوٹو)
سیلاب سے متاثرہ افراد (فائل فوٹو)

وفاقی وزیرخزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے حکومت کے مجوزہ ’’فلڈ ٹیکس‘‘ کا ہدف ملک کا امیر طبقہ ہوگا جن میں جاگیردار، صنعت کار اور بڑے تاجر شامل ہیں۔

منگل کواسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں اُنھوں نے اس امر پر مایوسی کا اظہار کیا کہ ملک کے امیر طبقے میں ٹیکس ادا کرنے کا رجحان بہت کم ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ فلڈ ٹیکس صرف ایک سے ڈیڑھ سال کی مخصوص مدت کے لیے ہوگا اور یہ متوازن و معتدل انداز میں نافذ کیا جائے گا۔

"ایسا نہیں ہوگا کی درآمدات پر بھی فلڈ ٹیکس ہو ، انکم پر بھی ہو اور سیلز پر بھی ہو بلکہ یہ ٹیکس تمام پہلوؤں پر غور کے بعد پاکستان کے عوام کے حالات کو مد نظر رکھ کے نافذ کیا جائے گا‘‘۔

حفیظ شیخ نے بتایا کہ ملک کو سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے اور متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کے لیے کھربوں روپے کے ضرورت ہے جسے حاصل کرنے کے لیے مختلف ’’آپشنز‘‘ زیرغور ہیں۔

سرکاری اندازوں کے مطابق پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار میں ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی رقم کا تناسب محض دس فیصد ہے۔

پاکستانی عہدیدار یہ اعتراف کرتے ہیں کہ محصولات کے نظام میں پائی جانے والی خامیاں، بدعنوانی اور ٹیکسوں کی چوری سے ہر سال اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔

وزیر خزانہ حفیظ شیخ
وزیر خزانہ حفیظ شیخ

وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت صوبوں کی رضا مندی کے ساتھ جس اصلاحاتی جنرل سیلز ٹیکس کا نفاذ کرنے جا رہی ہے اس کا ایک بنیادی مقصد ان شعبوں اور گروپوں کو ٹیکس کے دائرے میں لانا ہے جو اب تک اس سے مستثنٰی رہے ہیں اور ایسی طاقتور لابی سے نمٹنا ہے جو اب تک ٹیکس دینے کی مزاحمت کرتی آئی ہے۔

اُنھوں نہ بتایا کہ اس مجوزہ ٹیکس کی شرح اس وقت اگرچہ پندرہ فیصد مقرر کی گئی ہے لیکن سیلاب زدہ علاقوں میں تعمیر نو اور بحالی کے لیے فنڈزکی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے ضرورت پڑنے پر اس شرح میں اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG