رسائی کے لنکس

امریکہ سے 'کرٹسی' کا اظہار کرنے کی ضرورت نہیں: چودھری نثار


(فائل)
(فائل)

ایوان کا پلیٹ فارم استعمال کرتے ہوئے چودھری نثار نے پاکستان کی وزارت خارجہ کو بھی ہدف تنقید بناتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سفارتی سطح پر ملک کا دفاع اس انداز میں نہیں کیا جا رہا جس کی اس وقت پاکستان کو ضرورت ہے

سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی طرف سے اپنی ہی جماعت کے حکومتی عہدیداروں بشمول وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی پر تنقید کا سلسلہ جاری ہے اور بدھ کو ایک بار پھر انھوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم اور پاکستان کی وزارتِ خارجہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے حکمران جماعت کے سینیئر راہنما اور سابق وزیر داخلہ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی میں ہونے والے مشتبہ امریکی ڈرون حملے پر پاکستان کی طرف سے کسی شدید ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا، حالانکہ پارلیمان ان حملوں کو ملکی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس بارے میں مذمتی قراردادیں بھی منظور کر چکا ہے۔

انھوں نے کہا کہ سخت ردعمل کی بجائے حملے کے بعد وزیر اعظم کی امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل سے ملاقات ہوئی جس کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ ایک رسمی ملاقات تھی۔

اُن کے الفاظ میں، "مجھے بتایا گیا کہ یہ کرٹسی کال تھی۔۔نہ مذمت کی گئی اور امریکہ کو کرٹسی دکھانے کی ہمیں ضرورت نہیں تھی۔ ہمیں تو ناراضی کا اظہار کرنے کی ضرورت تھی۔ واضح قراردادوں کے باوجود کوئی حملہ ہوتا ہے تو واضح آواز اٹھنی چاہیے اور ہمیں ناراضی اور مذمت کا اظہار کرنا چاہیے اور کوئی کرٹسی امریکہ کو اور ان کے سفیر کو نہیں دکھانی چاہیے۔"

ایوان کا پلیٹ فارم استعمال کرتے ہوئے چودھری نثار نے پاکستان کی وزارت خارجہ کو بھی ہدف تنقید بناتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سفارتی سطح پر ملک کا دفاع اس انداز میں نہیں کیا جا رہا جس کی اس وقت پاکستان کو ضرورت ہے۔

وزیر اعظم عباسی اور وزیر خارجہ خواجہ آصف ان دنوں امریکہ میں ہیں جہاں وزیر اعظم کو جمعرات کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنا ہے۔

منگل کو پاکستانی وزیر اعظم کی امریکی نائب صدر مائیک پینس سمیت مختلف ملکوں کے راہنماؤں سے ملاقاتیں ہوئی تھیں۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایوان بالا کے چیئرمین رضا ربانی نے بھی وزیر اعظم کو مشورہ دیا تھا کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستانی وزیر اعظم سے نہیں مل رہے تو انھیں بھی نائب صدر سے نہیں ملنا چاہیے۔

حالیہ دنوں میں وزیر اعظم، وزیر خارجہ اور موجودہ وزیر داخلہ احسن اقبال کی طرف سے اپنے گھر کو ٹھیک کرنے سے متعلق سامنے آنے والے بیانات پر بھی چودھری نثار کڑی تنقید کر چکے ہیں۔

وزیر اعظم عباسی اور دیگر حکومتی عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ امریکہ کی افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی پر ان کے تحفظات ہیں اور پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کی سمت کا تعین کرنے پر غور کر رہا ہے۔ لیکن، عہدیداروں کے بقول، پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات میں فروغ اور تعاون کا خواہاں ہے۔

XS
SM
MD
LG