جمعے کو کھولے گئے ایک سال پرانے عدالتی ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی حکومت کے ایک سابق ملازم نے چینی حکومت کو جوہری ٹیکنالوجی کے متعلق خفیہ معلومات فراہم کرنے کا اعتراف کیا ہے۔
وفاقی ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ چِنگ نِنگ گائے نے اعتراف کیا ہے کہ امریکی حکومت کے بجلی کے ادارے ٹنیسی ویلی اتھارٹی میں مینیجر کے طور پر کام کے دوران انہیں چینی حکومت نے جوہری معلومات فراہم کرنے کے لیے پیسے ادا کیے تھے۔
ایک سال سے زائد عرصہ تک سربمہر رہنے والی فرد جرم میں چِنگ نِنگ گائے پر امریکہ سے باہر جوہری مواد کی تیاری میں غیرقانونی شرکت کی سازش اور غیر ملکی حکومت کے ایجنٹ کے طور پر کام کرنے کی سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
تائیوان نژاد چِنگ کے علاوہ ان کے دیرینہ ساتھی زوہی سوئنگ ہو پر بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے جو چین میں پیدا ہوئے مگر امریکہ میں جوہری انجینئیر تھے۔
امریکی حکومت کا الزام ہے کہ زوہی سوئنگ نے چنگ کو اس لیے ملازم رکھا تا کہ وہ چینی حکومت کو جوہری ٹیکنالوجی کی معلومات فراہم کر سکیں۔
مقدمے کے ریکارڈ کے مطابق چنگ کو اپنی ملازمت کے ذریعے خصوصی جوہری مواد کی تیاری اور پیداوار سے متعلق حساس معلومات تک رسائی تھی۔
ٹنیسی ویلی اتھارٹی جنوب مشرقی امریکہ میں بجلی بنانے اور اس کی فروخت کا کام کرتی ہے جس میں کوئلے اور جوہری توانائی سے چلنے والے اور پن بجلی کے منصوبے شامل ہیں۔
امریکی حکومت کا الزام ہے کہ زوہی سوئنگ اور چنگ ایک دوسرے کو 1990 کی دہائی سے جانتے ہیں اور اس کا کہنا ہے کہ زوہی سوئنگ نے 2013 اور 2014 میں چینی حکومت کو معلومات فراہم کرنے میں معاونت کے لیے گزشتہ دسمبر ہی چنگ کو 15 ہزار ڈالر کا چیک بھیجا۔