رسائی کے لنکس

سال 2019 میں 49 صحافی قتل ہوئے: رپورٹ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

صحافیوں کی عالمی تنظیم 'رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز' نے کہا ہے کہ رواں سال دنیا بھر میں 49 صحافی قتل ہوئے ہیں جو گزشتہ 16 برسوں کے مقابلے میں سب سے کم تعداد ہے۔

رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز 'آر ایس ایف' کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔ منگل کو صحافیوں کی ہلاکتوں سے متعلق جاری کردہ رپورٹ میں تنظیم نے رواں سال ہلاکتوں میں ہونے والی کمی کو "تاریخی" قرار دیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2019 میں زیادہ تر صحافی یمن، شام اور افغانستان کے شورش زدہ علاقوں کی کوریج کے دوران مارے گئے ہیں۔

رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں میں ہر سال اوسطاً تقریباً 80 صحافی ہلاک ہوئے ہیں۔

رپورٹ میں صحافت کو خطرناک پیشہ بھی قرار دیا گیا ہے۔

تنظیم کے سربراہ نے کہا ہے کہ جن ملکوں کو نسبتاً پر امن سمجھا جاتا ہے، ان میں صحافیوں کے قتل کے واقعات کی شرح خطرناک حد تک بلند ہے۔ انہوں نے میکسیکو کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ رواں سال وہاں 10 صحافی مارے گئے۔

انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطٰی کی طرح لاطینی امریکہ بھی اب خطرناک علاقہ بنتا جا رہا ہے جہاں رواں برس 14 رپورٹرز ہلاک ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شورش زدہ علاقوں میں صحافیوں کی ہلاکتوں میں کمی ہوئی ہے جو خوش آئند ہے۔ لیکن یہ بات توجّہ طلب ہے کہ زیادہ تر صحافی جمہوری ملکوں میں اپنے فرائض کے انجام دہی کے دوران قتل ہوئے، جو جمہوریت کے لیے اصل امتحان ہے۔

آر ایس ایف کے مطابق سال 2019 میں جہاں کچھ صحافی ہلاک ہوئے ہیں تو وہیں متعدد صحافیوں کو قید کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال 389 صحافیوں کو قید کیا گیا جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 12 فی صد زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق قید صحافیوں کی کل تعداد میں سے تقریباً نصف چین، مصر اور سعودی عرب میں قید ہیں۔ خیال رہے کہ سعودی عرب پر ایک صحافی جمال خشوگی کے قتل کا بھی الزام ہے۔ انہیں گزشتہ برس استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں قتل کیا گیا تھا۔

آر ایس ایف کے مطابق چین نے قید صحافیوں کی کل تعداد میں سے تقریباً ایک تہائی کو اپنی قید میں رکھا ہوا ہے جب کہ 57 صحافی مختلف ملکوں میں قید ہیں جن میں شام، یمن، عراق اور یوکرین بھی شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG