رسائی کے لنکس

فرانسیسی صدر کی جماعت پارلیمانی انتخابات میں آگے


فرانس کے صدر ایمانوئیل میکخواں اپنی اہلیہ کے ہمراہ سائیکل پر ووٹ ڈالنے جارہے ہیں
فرانس کے صدر ایمانوئیل میکخواں اپنی اہلیہ کے ہمراہ سائیکل پر ووٹ ڈالنے جارہے ہیں

اگر صدر کی جماعت نے آئندہ ہفتے ہونے والے دوسرے مرحلے میں بھی ایسی ہی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تو وہ 577 رکنی فرانسیسی پارلیمان میں 415 سے 445 نشستیں بآسانی جیت جائے گی۔

فرانس کے نو منتخب صدر ایمانوئیل میکخواں کی جماعت پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرکے پہلے نمبر پر آگئی ہے۔

انتخابی نتائج کے مطابق صدر کی جماعت 'ایل آر ای ایم' کو پہلے مرحلے میں 32ء32 فی صد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔

انتخابی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر صدر کی جماعت نے آئندہ ہفتے ہونے والے دوسرے مرحلے میں بھی ایسی ہی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تو وہ 577 رکنی فرانسیسی پارلیمان میں 415 سے 445 نشستیں بآسانی جیت جائے گی۔

اگر 'ایل آر ای ایم' کے بارے میں تجزیہ کاروں کے اندازے درست ثابت ہوئے تو یہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد فرانسیسی پارلیمان میں کسی سیاسی جماعت کو ملنے والی سب سے زیادہ نشستیں ہوں گی۔

تاہم صدر کی جماعت کی بہترین کارکردگی کے باوجود اتوار کو ہونے والے انتخابات کے پہلے مرحلے میں ووٹنگ کی شرح صرف 48 فی صد رہی جو ریکارڈ حد تک کم ہے۔

'ایل آر ای ایم' جیسی نوزائیدہ جماعت کی حالیہ انتخابات میں شاندار کارکردگی کو صدر میکخواں پر فرانسیسی عوام کے اعتماد کا مظہر قرار دیا جارہا ہے۔

ایمانوئیل میکخواں کو فرانس کے صدر کا عہدہ سنبھالے ابھی ایک ماہ سے بھی کم عرصہ ہوا ہے لیکن انہوں نے بین الاقوامی سیاست میں اپنی اہمیت ثابت کردی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد میکخواں نے صدر ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں وضاحت کے ساتھ اپنا موقف پیش کیا، پیرس کا دورہ کرنے والے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران انہیں ان کے منہ پر تنقید کا نشانہ بنایا اور امریکہ کی جانب سے بین الاقوامی معاہدہ برائے ماحولیات سے علیحدہ ہونے کے اعلان پر سخت ردِ عمل ظاہر کرکے فرانسیسی صدر نے کم وقت میں اپنی اہمیت منوالی ہے۔

میکخواں سوشلسٹ پارٹی سےتعلق رکھنے والے سابق صدر فرانسس اولاں کی کابینہ کا حصہ تھے لیکن انہوں نے گزشتہ سال کابینہ سے الگ ہونےکے بعد صدارتی انتخابات لڑنے کا اعلان کیا تھا۔

بعد ازاں میکخواں نے اپنی نئی جماعت 'ایل آر ای ایم' کی بنیاد رکھی تھی جس نے رواں ہفتے ہونے والے انتخابات میں بیشتر حلقوں میں نئے امیدواروں کو ٹکٹ دیا تھا۔

انتخابات سے قبل صدر میکخواں نے کہا تھا کہ انہیں اپنے اصلاحاتی ایجنڈے پر کامیابی سے عمل درآمد کے لیے پارلیمان میں اپنی جماعت کی واضح اکثریت کے ضرورت ہے تاکہ کسی رکاوٹ کےبغیر قانون سازی کی جاسکے۔

انتخابات میں فرانس کی مرکزی قدامت پسند جماعت 'لا ریپبلکنز' 56ء21 فی صد ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہی ہے۔

اندازہ ہے کہ 'لا ریپبلکنز' پارلیمان میں 70 سے 110 نشستیں حاصل کرکے دوسری بڑی جماعت بن کر ابھرے گی۔

انتخابات میں دائیں بازو کی قدامت پسند جماعت 'نیشنل فرنٹ' کا دھچکا پہنچا ہے جس کی سربراہ مرین لی پین نے صدارتی انتخابات میں میکخواں کے مقابلے میں 21 فی صد ووٹ حاصل کیے تھے۔

تاہم پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے میں لی پین کی جماعت کو صرف 13 فی صد سے کچھ زیادہ ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔

انتخابات کا دوسرا مرحلہ 18 جون کو ہوگا۔

XS
SM
MD
LG