رسائی کے لنکس

گیٹس فاؤنڈیشن کا شدید موسمی اثرات سے متاثرہ چھوٹے کسانوں کے لیے ایک ارب 40 کروڑ عطیے کا وعدہ


آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق مصر میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس خطاب کر رہے ہیں۔7 نومبر 2022
آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق مصر میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس خطاب کر رہے ہیں۔7 نومبر 2022

مصر میں آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق ہونے والی کانفرنس میں شدید موسموں کی تباہ کاریوں اور نقصانات سے متاثرہ چھوٹے کاشت کاروں کی مدد کے لیے بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن نے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔

گیٹس فاؤنڈیشن کی مالی امداد کا یہ وعدہ ، جس کا اعلان شرم الشیخ میں COP27 کانفرنس میں کیا گیا، ذیلی صحارا افریقہ اور جنوبی ایشیا کے چھوٹے کاشتکاروں کو اپنے کام کے طریقوں میں بہتری لانے اور غذائی تحفظ کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔

اقوام متحدہ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ دنیا اس وقت غریب ممالک کو گلوبل وارمنگ کے اثرات سے نمٹنے کے لیے کافی امداد نہیں دے رہی ۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ 2030 تک، سالانہ مالی امداد کی ضرورت340 ارب ڈالر ہو گی۔

فاؤنڈیشن نے کہا ہے کہ 2 ارب سے زیادہ لوگ خوراک اور آمدنی کے لیے چھوٹے کھیتوں پر انحصار کرتے ہیں، جب کہ انہیں آب و ہوا کی تبدیلیوں سے ہونے والے اثرات سے نمٹنے میں مدد کے لیے ،عالمی آب وہوا کے مختص فنڈز میں صرف دو فیصد حصہ دیا جاتا ہے۔

بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے شریک چیئرمین بل گیٹس نے ایک بیان میں کہا، کہ موسمیاتی بحران ہر آنے والے دن کے ساتھ بہت زیادہ تباہی لا رہا ہے کیونکہ یہ دنیا کے تمام خطوں کے لوگوں اور معیشتوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مزید مالی وسائل ضروری ہیں کہ کمزور طبقوں کو جدید زرعی اور تکنیکی طریقے اور آلات مہیا ہوں تاکہ وہ بدلتے موسمی حالات اور ان سے ہونے والی تباہی سے نمٹ سکیں اور خود کو نئے تقاضوں کے مطابق ڈھالتے ہوئے ، زندگیاں بچاسکیں اور اقتصادی ترقی میں اضافہ کرسکیں ۔

فاؤنڈیشن نے کہا کہ اس کا منصوبہ یہ ہے کہ اس فنڈنگ کو موسمیاتی تغیرات کا مقابلہ کرنے والے اسمارٹ ایگریکلچر پروجیکٹس، ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کی نئی ایپلی کیشنز اور دیگر اختراعات اور خاص طور پر خواتین کسانوں کی مدد کے لیے استعمال کیا جائے۔

اس کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک میں زرعی افرادی قوت میں خواتین کا حصہ 43 فیصد ہے، لیکن وہ صنفی عدم مساوات کا شکار رہتی ہیں اور مردوں کے مقابلے میں ، مالیات، قانونی حقوق اور تعلیم تک ان کی رسائی بہت کم ہے۔

فاؤنڈیشن کی شریک چئیر پرسن ،میلنڈا فرنچ گیٹس کا کہنا تھا کہ دیہی افریقہ میں خواتین ان کےخوراک کے نظام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں، لیکن اس کے باوجود ،انہیں کبھی بھی ان وسائل تک مردوں کے مساوی رسائی حاصل نہیں ہوتی جنہیں وہ اپنی پوری صلاحیتوں کو ساتھ استعمال کر سکیں یا موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنی استعداد کے مطابق کام کر سکیں۔

اس رپورٹ کے لیے مواد رائٹرزسے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG