رسائی کے لنکس

جنرل موٹرز کا پانچ آٹو پلانٹس بند، 15 فی صد ملازم نکالنے کا اعلان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

جنرل موٹرز جن پلانٹس کو بند کر رہا ہے وہاں کاریں تیار کی جاتی ہیں۔ یہ پلانٹس ڈیٹرائٹ، اوشاوا، انٹیریئو، ویرن اور وائٹ مارش میں واقع ہیں۔

امریکہ کی ایک معروف اور بڑی کار ساز کمپنی جی ایم نے پیر کے روز کہا ہے کہ وہ شمالی امریکہ میں اپنے پانچ آٹو پلانٹ بند کر رہی ہے اور اپنے 15 فی صد ریگولر سٹاف کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کمپنی نے کہا ہے کہ اس کی کاروں کی فروخت میں نمایاں کمی ہو رہی ہے اور وہ کاروبار کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے اس کے رخ کا از سر نو تعین کرنا چاہتی ہے۔

جنرل موٹرز اس وقت شورلیٹ، وولٹ، امپالا، کروز، بیوک، جی ٹی 6 اور ایس ٹی ایکس بنا رہی ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے مستقبل میں یہ کاریں نہیں بنائی جائیں گی کیونکہ کاروں کی مارکیٹ ختم ہو رہی ہے اور اس کی بجائے خریداروں کا رجحان ایس یو ویز کی طرف بڑھ رہا ہے۔

جنرل موٹرز جن پلانٹس کو بند کر رہا ہے وہاں کاریں تیار کی جاتی ہیں۔ یہ پلانٹس ڈیٹرائٹ، اوشاوا، انٹیریئو، ویرن اور وائٹ مارش میں واقع ہیں۔

کمپنی نے کہا ہے کہ اس منصوبے پر عمل درآمد سے اسے 2020 تک 6 ارب ڈالر کی بچت ہو گی۔

جی ایم نے یہ بھی کہا ہے کہ جنوبی کوریا میں واقع آٹو پلانٹ بھی بند کیا جا رہا ہے۔

آٹو پلانٹس کی بندش سے کمپنی کے تقریباً 8000 باقاعدہ کارکن متاثر ہوں گے اور ان کی ملازمتیں جاتی رہیں گے۔ اس کے علاوہ 6000 کے قریب ان مزدوروں کو بھی اپنے روزگار سے ہاتھ دھونے پڑیں گے جو فی گھنٹہ معاوضے پر کام کرتے ہیں۔

جنرل موٹرز کی بنیاد 1908 میں رکھی گئی تھی۔ اسے کام کرتے ہوئے ایک سو سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے۔ کمپنی کو 2009 میں شديد مالی نقصانات کے باعث دیوالیے کا سامنا کرنا پڑا تھا، تاہم حکومت کے بیل آؤٹ پروگرام کی مدد سے وہ اس مشکل سے باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئی اور 2010 میں دوبارہ ایک منافع بخش کمپنی بن گئی۔

اس وقت بھی جنرل موٹرز نقصان میں نہیں ہے لیکن شمالی امریکہ اور چین میں اس کی فروخت مسلسل گر رہی ہے جو اس کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔ کمپنی خساروں سے پہلے اس بزنس سے باہر نکلنا چاہتی ہے۔

کاروں میں خریداروں کی بڑھتی ہوئی عدم دلچسپی کا اثر دوسری آٹو کمپنیوں پر بھی پڑ رہا ہے۔ ایک اور بڑی کار ساز کمپنی فورڈ نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے سال کاریں بنانا بند کر رہی ہے۔

جنرل موٹرز کے کارکنوں کی یونین نے بندش کے اعلان پر شديد نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف لڑیں گے۔

XS
SM
MD
LG