پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بیجنگ میں چین کے وزیر اعظم لی کیچانگ سے ملاقات کی ہے جس میں دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر بات چیت کی گئی۔
جنرل راحیل شریف نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہدری کا منصوبہ ناصرف دونوں ممالک کے تعلقات میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے بلکہ پورے علاقے میں استحکام اور ترقی کا باعث ہو گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی فوج کی طرف سے منصوبے کے لیے ایک محفوظ ماحول پیدا کرنے کے لیے تیار ہے۔
پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ کے شعبے کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ جنرل راحیل شریف پیر کو چین کے دو روزہ دورے پر بیجنگ پہنچے تھے جہاں انہوں نے ملک کی عسکری اور سیاسی قیادت سے ملاقاتیں کیں۔
ان ملاقاتوں میں دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعلقات، تربیتی تبادلوں میں اضافے اور دفاعی ٹیکنالوجی اور انٹیلی جنس کے تبادلے کے علاوہ اقتصادی راہداری کے تحفظ پر بات چیت کی گئی۔
یہ دورہ ایسے وقت کیا گیا جب پاکستان امریکہ تعلقات میں تناؤ پیدا ہوا ہے جس کا ایک اشارہ امریکہ کی طرف سے پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی فروخت کے لیے امداد کو روکنے سے ملتا ہے۔
بین الاقوامی تعلقات کی ماہر ڈاکٹر ہما بقائی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ جنوبی ایشیا میں طاقت کی جزیات میں واضح تبدیلی پیدا ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ روایتی طور پر امریکہ، سعودی عرب اور چین پاکستان کی خارجہ پالیسی کے اہم ستون رہے ہیں مگر حالیہ مہنیوں میں ناصرف پاکستان کے امریکہ سے ساتھ تعلقات میں مشکلات پیدا ہوئی ہیں بلکہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں بھی یمن کے معاملے پر تناؤ پیدا ہوا ہے۔
دوسری طرف سعودی عرب اور امریکہ دونوں پاکستان کے روایتی حریت بھارت کے قریب آئے ہیں۔
ان کے بقول ایسی صورتحال میں چین، روس اور ایران کی طرف پاکستان کا جھکاؤ پیدا ہوا ہے۔
ان کے بقول جنرل راحیل شریف کا حالیہ دورہ بھی اس نئی اسٹریٹجک تبدیلی کو مزید مستحکم کرنے کی طرف ایک قدم ہے۔