رسائی کے لنکس

سعودی عرب میں پہلا خواتین گولف ٹورنامنٹ کرانے کا اعلان


کارلی بوتھ (فائل فوٹو)
کارلی بوتھ (فائل فوٹو)

سعودی عرب اگلے سال مارچ میں اپنی نوعیت کے پہلے خواتین گولف ٹورنامنٹ کی میزبانی کرے گا۔

چار روزہ مقابلوں کا آغاز 19 مارچ 2020 کو ہو گا جبکہ 10 لاکھ ڈالر کی خطیر انعامی رقم بھی مقرر کی گئی ہے۔

سعودی عرب کے شہر جدہ کے رائل گرین اینڈ کنٹری کلب میں ہونے والے اِن مقابلوں میں شہرت یافتہ خواتین گولف کھلاڑی شرکت کریں گی۔ جن میں تین دفعہ کی یورپین ٹور کی فاتح کارلی بوتھ بھی شامل ہیں۔

کارلی بوتھ کے علاوہ گولف کی چار خواتین کھلاڑی سعودی عرب میں ہونے والے ان خواتین مقابلوں میں کھیل کی سفیر کے طور پر شرکت کریں گی۔

کارلی بوتھ کا کہنا تھا کہ وہ ماضی میں متعدد بار سعودی عرب کا دورہ کر چکی ہیں تاہم اس بار سعودی خواتین کو گولف کی تربیت دینے کے لیے وہ پرجوش ہیں۔

ان کے بقول، "میں اپنی ساتھی خواتین گولفرز سمیت اس تاریخی موقع کا حصہ بننے پر خوش ہوں۔"

سعودی عرب میں کھیلوں کے مقابلوں میں خواتین کی شرکت کو معیوب سمجھا جاتا تھا۔ البتہ موجودہ حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت خواتین کو قومی دھارے میں لانے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلطان سعودی عرب کو اعتدال پسند معاشرہ بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔

سعودی عرب میں اگلے ماہ مردوں کے گولف ٹورنامنٹ کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ جس میں شرکت کے لیے عالمی شہرت یافتہ گولفرز ٹائیگر ووڈز اور روری مک ایلروی کو بھی بھاری معاوضوں کے عوض شرکت کی دعوت دی گئی جو انہوں نے مسترد کر دی ہے۔

روری مک ایلروی کا کہنا ہے کہ اُنہیں 25 لاکھ ڈالر تک کی پیش کش کی گئی لیکن ان کے نزدیک اخلاقی اقدار رقم سے بڑھ کر ہے۔

سعودی عرب کو عالمی سطح پر انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر تنقید کا سامنا رہتا ہے۔

گزشتہ سال ترکی میں سعودی سفارت خانے میں صحافی جمال خشوگی کی ہلاکت کے بعد سعودی عرب میں گولف مقابلوں میں شرکت کرنے والے غیر ملکی گولفرز کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

سعودی عرب میں رواں سال خواتین کے ریسلنگ مقابلوں کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
سعودی عرب میں رواں سال خواتین کے ریسلنگ مقابلوں کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔

سعودی عرب میں کھیل کے میدانوں میں مردوں کے ہمراہ فٹ بال مقابلے دیکھنے کی بھی اجازت دی گئی۔ سعودی عرب کے ہوٹلوں اور ریستورانوں کی انتظامیہ کے بقول اب ان پر یہ پابندی نہیں کہ وہ صرف مرد ملازمین کو ہی ملازمت پر رکھ سکتے ہیں۔

سعودی خواتین کو فوج میں شمولیت کی اجازت بھی دی گئی ہے۔ سعودی حکومت نے رواں سال غیر ملکی جوڑوں کو ایک ہی کمرے میں رہائش رکھنے کی بھی اجازت دے دی تھی جبکہ خواتین سیاحوں کے لیے عبایا پہننے کی شرط بھی ختم کر دی گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG