رسائی کے لنکس

ری پبلکن کنونشن کا آغاز، ڈونلڈ ٹرمپ باضابطہ صدارتی امیدوار نامزد


ری پبلکن پارٹی نے صدر ٹرمپ اور نائب صدر مائیک پینس کو دوسری مدت کے لیے اپنا اُمیدوار نامزد کر دیا ہے۔
ری پبلکن پارٹی نے صدر ٹرمپ اور نائب صدر مائیک پینس کو دوسری مدت کے لیے اپنا اُمیدوار نامزد کر دیا ہے۔

امریکہ کی ری پبلکن پارٹی کے ملک بھر سے منتخب ہونے والے مندوبین نے صدارتی انتخاب 2020 کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو باضابطہ طور پر امیدوار نامزد کردیا ہے۔

پارٹی مندوبین نے صدر ٹرمپ کو ری پبلکنز کے پیر کو شروع ہونے والے قومی کنونشن کے پہلے روز اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا۔ چار روز تک جاری رہنے والا یہ کنونشن کرونا کی عالمی وبا کے باعث، گزشتہ ہفتے ہونے والے ڈیموکریٹک پارٹی کے کنونشن کی طرح بڑی حد تک آن لائن منتقل کر دیا گیا ہے۔

کنونشن کے پہلے روز کے کلیدی مقرر صدر ڈونلڈ ٹرمپ تھے جو تین نومبر کو ہونے والے انتخاب میں مسلسل دوسری مدت کے لیے صدرارتی عہدے کے امیدوار ہیں۔ ان کا مقابلہ جو بائیڈن سے ہو گا جنہیں ڈیموکریٹک پارٹی نے گزشتہ ہفتے باضابطہ طور پر اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا تھا۔

پیر کو ری پبلکن کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کرونا کی وبا سے نمٹنے کے لیے اپنی حکومت کی حکمتِ عملی کا دفاع کیا جس پر ڈیموکریٹس بطور خاص تنقید کر رہے ہیں۔

صدر نے اپنے خطاب میں تین نومبر کو ہونے والے انتخاب کو امریکی تاریخ کا اہم ترین الیکشن قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ ڈیموکریٹس انہیں صرف دھاندلی کے ذریعے ہی ہرا سکتے ہیں۔

صدر نے اپنے اس الزام کو دوہرایا کہ ڈیموکریٹس ڈاک کے ذریعے ڈالے جانے والے ووٹوں کی مدد سے انتخابی نتائج تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کنونشن کے پہلے روز کے پروگراموں میں صدر ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں طبی عملے کے ارکان سے ملاقات بھی شامل تھی۔ اس ملاقات کے دوران ہیلتھ کیئر ورکرز نے کرونا وائرس کے خلاف صدر کی حکمتِ عملی کی تعریف کی۔

کنونشن کے پہلے روز صدر ٹرمپ سے ملاقات کرنے والوں میں دوسرے ممالک میں قید رہنے والے وہ نصف درجن امریکی شہری بھی شامل تھے جنہیں ٹرمپ حکومت کی سفارتی کوششوں سے رہائی ملی۔ ان افراد نے بھی اپنی رہائی کے لیے صدر ٹرمپ کی 'قائدانہ کوششوں' کی تعریف کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔

چار روزہ کنونشن کے دوران بیشتر تقریریں واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے نزدیک واقع میلن آڈیٹوریم سے بذریعہ انٹرنیٹ نشر کی جائیں گے۔

صدر ٹرمپ کنونشن کے چاروں دن مختلف پروگراموں کا حصہ بنیں گے اور کنونشن کے آخری روز جمعرات کو وائٹ ہاؤس سے اپنے اہم خطاب میں پارٹی کی جانب سے نامزدگی باضابطہ طور پر قبول کرنے کا اعلان کریں گے۔

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سابق سفیر نکی ہیلی کنونشن سے خطاب کر رہی ہیں۔
اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سابق سفیر نکی ہیلی کنونشن سے خطاب کر رہی ہیں۔

پیر کو کنونشن سے کئی ری پبلکن رہنماؤں نے خطاب کیا اور ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن اور ان کے منشور کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

کنونشن سے خطاب کرنے والوں میں صدر ٹرمپ کے بڑے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے دورِ اقتدار میں امریکہ 'مواقع کی سرزمین' بن گیا ہے۔

انہوں نے امریکہ میں نسلی منافرت کے خلاف ہونے والے حالیہ احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا کہ ڈیموکریٹک پارٹی 'فسادیوں، لٹیروں اور جلاؤ گھیراؤ کرنے والوں' کی جماعت ہے۔

کنونشن سے خطاب کرنے والوں میں جنوبی کیرولائنا سے منتخب ری پبلکن پارٹی کے واحد سیاہ فام سینیٹر ٹم اسکاٹ اور اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سابق سفیر نکی ہیلی بھی شامل تھیں۔

ڈیموکریٹس کا ردعمل

ڈیمو کریٹک پارٹی کی جانب سے ری پبلکن کنونشن کے آغاز کے موقع پر ایک مزاحیہ اشتہار جار ی کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ہم ری پبلکن نیشنل کنونشن، یعنی 'ری پبلکن نیشنل افراتفری' کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ 30 سیکنڈ دورانیے کے اس اشتہار کا آغاز شارلٹ کے ڈاؤن ٹاؤن کے ایک منظر سے ہوتا ہے۔

اشتہار میں کہا گیا ہے کہ جس طرح کرونا وائرس سے نمٹا جا رہا ہے اور لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں اور جس طرح بزرگوں کو مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے اور جس انداز میں معیشت بدحالی کی جانب بڑھ رہی ہے، یہ تمام چیزیں ان کی بدانتظامی کو ظاہر کرتی ہیں۔

پچھلے ہفتے جو بائیڈن نے اپنی پارٹی کی جانب سے صدارتی نامزدگی قبول کرنے کے بعد تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ نے امریکہ کو تاریکیوں کی طرف دھکیل دیا ہے۔ وہ عالمی وبا پر قابو پانے میں ناکام رہے ہیں، جس سے لاکھوں لوگ اپنا روزگار کھو بیٹھے ہیں۔ ہم امریکیوں کے لیے اچھے دنوں کی امید لائیں گے۔

XS
SM
MD
LG