رسائی کے لنکس

سابق چیئرمین پی سی بی سمیت پاکستانی وفد کا دورۂ اسرائیل، حکومت کا اظہارِ لاتعلقی


دورے کا اہتمام کرنے والے گروپ شراکہ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر وفد کےارکان کی تصویر شیئر کی ہے۔ 22 ستمبر 2022
دورے کا اہتمام کرنے والے گروپ شراکہ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر وفد کےارکان کی تصویر شیئر کی ہے۔ 22 ستمبر 2022

سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) ڈاکٹر نسیم اشرف کی سربراہی میں ان دنوں پاکستانی نژاد امریکی شہریوں کا ایک وفد اسرائیل کے دورے پر ہے۔ دورے کا مقصد بین المذاہب ڈائیلاگ سے امن کی کوششوں کو جاری رکھنا بتایا جا رہا ہے۔

اے بی سی نیوز نے وفد کے سربراہ اور اس دورے کے منتظمین کے حوالے سے بتایا کہ گروپ کے ارکان میں ایک سابق وزیر بھی شامل ہیں، تاہم ان کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔

پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جن کے فلسطینی تنازع کی وجہ سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ اس کے کسی سرکاری وفد نے اسرائیل کا دورہ نہیں کیا۔پاکستان کے پاسپورٹ کے ذریعے کوئی بھی شہری اسرائیل کا سفر بھی نہیں کر سکتا۔

منتظمین کا کہنا ہے کہ وفد میں امریکن مسلمز اور ملٹی فیتھ ویمنز امپاورمنٹ کونسل اور 'شراکہ' کے نمائندے بھی شامل ہیں۔

'شراکہ' نامی گروپ 2020 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ہونے والے معاہدے ‘ ابراہام اکارڈ‘ کے بعد قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد خطے میں تعلقات کو معمول پر لانا تھا۔اس معاہدے کے تحت اسرائیل کے چار مسلم ممالک متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش کے ساتھ سفارتی تعلقات میں پیش رفت ہوئی تھی۔

وفد کے سربراہ نسیم اشرف نے فون پر خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا کہ ’’میں بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے ایک وفد کے ساتھ یروشلم میں ہوں۔‘‘ تاہم انہوں نے وفد کے دیگر ارکان کے بارے میں مزید تفصیلات بتانے سے انکار کردیا۔

اس دورے سے تین ماہ قبل ایک پاکستانی صحافی احمد قریشی نے بھی اسرائیل کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ان کے دورے کا مقصد بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا تھا۔ ان کے دورے پر پاکستان میں ہونے والی تنقید کے بعد پاکستان کے سرکاری ٹی وی 'پی ٹی وی' نے احمدقریشی کو آف ایئر کر دیا تھا۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ وفد میں شامل پاکستانی نژاد امریکیوں نے مسلمانوں کے قبلہ اوّل مسجد اقصی کا دورہ بھی کیا اور مسجد کے پیش امام الحسنی سے ملاقات کی ۔

وفد کے ارکان نے تاریخی مقامات کا بھی دورہ کیا اور وہاں مدفون تحریکِ خلافت کے پاکستانی رہنما محمد علی جوہر کی قبر پر بھی گئے۔

امریکہ میں مقیم پاکستانی نژاد امریکی شہری انیلہ علی نے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سےبات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل سے سفارتی تعلقات استوار کرنا پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں ترکیہ کا حوالہ دیا۔

انیلہ علی نے پاکستان میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں 1500 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ پاکستان اپنے آبپاشی کے نظام کو بہتر بنانے اور سیلابوں پر کنٹرول کے لیے اسرائیل کی مہارت سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانیوں کے ایک وفد نےجس میں پاکستان کا ایک سابق وزیر بھی شامل ہے، اسرائیل کا دورہ کیا ہے۔ گروپ کے سربراہ اور دورے کے منتظمین نے بتایا ہے کہ وفد کے ارکان نے بدھ کو یروشلم میں اسرائیل کی وزارت خارجہ کے عہدے داروں سے ملاقات کی۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے ان رپورٹس کو یکسر مسترد کر دیا ہے کہ سرکاری سطح پر پاکستان کا کوئی وفد اسرائیل کا دورہ کر رہا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان عاصم افتحار احمد نے ایک بیان میں کہا کہ جس دورے کی بات کی جا رہی ہے، اس کا اہتمام ایک غیر ملکی این جی او نے کیا ہے جس کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ترجمان دفترِ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی اسرائیل سے متعلق پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

XS
SM
MD
LG