رسائی کے لنکس

یونان: وزیرِاعظم سپراس کابینہ سمیت مستعفی


فائل
فائل

حکومتی عہدیداران کا کہنا ہے کہ استعفے کا مقصد نئے انتخابات کی راہ ہموار کرنا ہے جس میں وزیرِاعظم سپراس کو امید ہے کہ وہ اکثریت حاصل کرکے دوبارہ حکومت بنانے کے قابل ہوجائیں گے۔

مالی بحران کا شکار یونان کے وزیرِاعظم ایلکسس سپراس اور ان کی کابینہ نے اپنے عہدوں سے استعفے دے دیے ہیں جس کے بعد ملک میں نئے انتخابات کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

وزیرِاعظم سپراس نے جمعرات کو صدر پروکوپس پاولوپولس کے ساتھ ملاقات میں انہیں اپنا استعفیٰ پیش کیا اور ان سے جلد از جلد نئےا نتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کی درخواست کی۔

ملاقات کےبعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِاعظم سپراس نے بتایا کہ انہوں نے صدرپاولوپولس پر واضح کردیا ہے کہ ان کے خیال میں موجودہ پارلیمان میں کسی جماعت کے پاس حکومت سازی کے لیے درکار اکثریت نہیں رہی اور نہ ہی قومی حکومت تشکیل پانے کا امکان ہے۔

حکومتی عہدیداران کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم کے استعفے کا مقصد 20 ستمبر کو عام انتخابات کے انعقاد کی راہ ہموارکرنا ہے جس میں وزیرِاعظم سپراس کو امید ہے کہ وہ اکثریت حاصل کرکے دوبارہ حکومت بنانے کے قابل ہوجائیں گے۔

ایلکسس سپراس کی جماعت 'سریزا پارٹی' میں رواں ماہ یورو زون ملکوں کی جانب سے یونان کو دیے جانے والے بیل آؤٹ پیکج اور اس کی سخت شرائط منظور کرنے کے مسئلے پر اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔

بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے 'سریزا پارٹی' کے ارکانِ پارلیمان کے ایک دھڑے نے بیل آؤٹ پیکج کی شرائط مسترد کرتے ہوئے وزیرِاعظم کی قیادت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا جس کے بعد سپراس کی حکومت 300 رکنی پارلیمان میں اکثریت سے محروم ہوگئی تھی۔

یورو زون ملکوں کی جانب سے یونان کو اپنے مالی بحران پر قابو پانے اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں مدد دینے کے لیے 96ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج دیا گیا ہے جس کی پہلی قسط جمعرات کو ہی یونان کو موصول ہوئی ہے۔

یورپی ملکوں اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران یونان کو دیا جانے والا یہ تیسرا بیل آؤٹ پیکج ہے جو حسبِ سابق سرکاری اخراجات میں سخت کٹوتیوں سےمشروط ہے۔

ایلکسس سپراس نے یورپی ملکوں سے سخت شرائط پر مزید قرضے نہ لینے اور ضرورت پڑنے پر یورو زون سے باہر نکل آنے کے وعدے کی بنیاد پر سات ماہ قبل ہونے والے عام انتخابات میں اکثریت حاصل کرکے حکومت بنائی تھی۔

لیکن ملک کی خراب معاشی صورتِ حال اور بیرونی قرضوں کی عدم ادائیگی کے باعث یونان کو نادہندہ قرار دیے جانے کے خدشے کے پیشِ نظر انہیں مزید قرض کے حصول کے لیے یورپی ملکوں کی سخت شرائط تسلیم کرنا پڑی تھیں جس پر خود ان کی جماعت میں سخت اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔

یونان میں رائے عامہ کے حالیہ جائزوں کے مطابق حزبِ اختلاف کی سیاسی جماعتوں کے باہمی اختلافات اور قرض دینے والے ملکوں سے اپنی شرائط منوانے کے لیے سخت محنت اور محاذ آرائی کرنے کی وجہ سے ایلکسس سپراس اب بھی عوام میں سب سے مقبول رہنما ہیں اور انتخابات میں اکثریت حاصل کرکے دوبارہ حکومت بناسکتے ہیں۔

بیل آؤٹ پیکج کے لیے ہونے والے مذاکرات کے دوران وزیرِاعظم خود بھی کئی بار عندیہ دے چکے تھے کہ وہ قرض کے حصول کےبعد عوام سے حکومت کرنے کا نیا مینڈیٹ لیں گے تاکہ زیادہ اختیار اور اعتماد کے ساتھ بیل آؤٹ کی سخت شرائط پر عمل درآمد کرسکیں۔

XS
SM
MD
LG