رسائی کے لنکس

یونان: حکمران جماعت کے قانون سازوں کا الگ جماعت بنانے کا اعلان


وزیراعظم نے ایلکسس سیپراس استعفیٰ دے چکے ہیں
وزیراعظم نے ایلکسس سیپراس استعفیٰ دے چکے ہیں

اس جماعت وہ ارکان شامل ہوں گے جو مستعفی ہونے والے وزیراعظم الیکسس سپیراس کی طرف سے سخت اصلاحات منظور نہ کرنے کے اپنے وعدے سے روگردانی کرنے پر ان سے نالاں تھے۔

یونان کے انتہائی بائیں بازو کی جماعت "سیریزا" میں اختلافات شدید ہو گئے ہیں اور اس کے متعدد قانون سازوں نے اپنی الگ جماعت بنانے کا اعلان کیا ہے۔

یورپی سنٹرل بینک کی طرف سے 95 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی پارلیمان سے منظوری کے وقت ہی یہ اختلافات سامنے آئے گئے تھے جب حکمران جماعت کے متعدد قانون سازوں نے اس رائے شماری میں حکومت کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

جمعہ کو 25 قانون سازوں نے اعلان کیا کہ وہ "پاپولر یونیٹی پارٹی" تشکیل دے رہے ہیں۔

اس جماعت میں وہ ارکان شامل ہوں گے جو مستعفی ہونے والے وزیراعظم الیکسس سپیراس کی طرف سے سخت اصلاحات منظور نہ کرنے کے اپنے وعدے سے روگردانی کرنے پر ان سے نالاں تھے۔

سیپراس نے جمعرات کو اپنی کابینہ سمیت استعفیٰ دے دیا تھا اور ان کا موقف تھا کہ انھوں نے اپنے عزم پر قائم رہنے کے لیے بہت تگ ودو کی لیکن اصلاحات کو تسلیم کرنا ہی فی الوقت بہتر مفاد میں تھا۔

حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم کے استعفے کا مقصد 20 ستمبر کو عام انتخابات کے انعقاد کی راہ ہموار کرنا ہے جس میں سیپراس کو امید ہے کہ وہ اکثریت حاصل کرکے دوبارہ حکومت بنانے کے قابل ہوجائیں گے۔

یورو زون کے رکن ملکوں کی جانب سے یونان کو مالی بحران پر قابو پانے اور بیرونی قرضوں کی ادائیگی میں مدد دینے کے لیے 96ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج دیا گیا ہے جس کی پہلی قسط جمعرات کو ہی ایتھنز کو موصول ہوئی ہے۔

یورپی ملکوں اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران یونان کو دیا جانے والا یہ تیسرا بیل آؤٹ پیکج ہے جو حسبِ سابق سرکاری اخراجات میں سخت کٹوتیوں سے مشروط ہے۔

ناقدین یہ کہہ کر اس بیل آوٹ پیکج پر تنقید کرتے ہیں کہ پہلے سے ہی نافذ اصلاحات کے باعث لوگوں کے حالات ابتر ہیں اور ان مزید کٹوتیوں اور محصولات میں اضافے سے صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG