رسائی کے لنکس

کراچی کے ایک تاریخی پل کا ’آخری دیدار ‘


دو رویہ یہ پل ناگن چورنگی سے گرو مندر براستہ ناظم آباد جانے اور واپس آنے والے ٹریفک کو رواں رکھنے کے لئے 1960 میں بنایا گیا تھا جبکہ 1996 میں اس میں ترمیم کی گئی ۔

کراچی کا ایک تاریخی پل اتوار کو ہمیشہ کے لئے مسمار ہوجائے گا۔ یہ پل کراچی کے وسطی ضلع میں بورڈ آفس کے سامنے قائم ہے۔ عام شہری اسے ’میٹرک بورڈ آفس پل‘ کا نام دیتے ہیں لیکن سرکاری کاغذوں میں اس کا اصل اور مکمل نام ’شہید کارگل میجر محمد ارشد ہاشم ستارہ جرات پل ‘ ہے۔

دو رویہ یہ پل ناگن چورنگی سےگرو مندر براستہ ناظم آباد جانے اور واپس آنے والے ٹریفک کو رواں رکھنے کے لئے 1960 میں بنایا گیا تھا جبکہ 1996میں اس میں ترمیم کی گئی ۔

اس پل کو مسمار کرنے کی اصل وجہ ٹریفک کے دن رات بڑھتے ہوئے دباؤ کو کم کرنے کے لئے بنایا جانے والا گرین بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبہ ہے۔

صبح اور شام کے اوقات میں یہ پل ٹریفک کی روانی کی بجائے رکاوٹ کا سبب بن جاتا ہے ۔ یہ مسئلہ اس لئے بھی درپیش ہے کہ پل موجودہ بے ہنگم ٹریفک کا دباؤ برداشت نہیں کرسکتا اب اس ضلع میں تقریباً 30 لاکھ گاڑیاں چلتی ہیں جو پل پر بے انتہا رش کا سبب بنتی ہے ۔

رش کو ختم کرنے کے لئے وفاقی حکومت کی جانب سے گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم پر کام جاری ہے جو سرجانی ٹاؤن سے جامع کلاتھ تک تعمیرکیا جارہا ہے ۔ اس جدید سسٹم کی راہ میں یہ پل رکاوٹ ہے لہذا اسے مسمار کیا جارہا ہے۔ زیر نظر تصاویر وی او اے کے نمائندے نے ہفتے کی صبح اتاری تھیں ۔ یہ تصاویر اس پل کا ’آخری دیدار ‘ہے۔

ڈپٹی کمشنر ڈسٹرکٹ سینٹرل فرید الدین مصطفیٰ کا کہنا ہے ’گرین بس پروجیکٹ رواں سال فروری میں وزیراعظم نواز شریف کے ہاتھوں شروع ہوا تھا اور سن 2018 میں مکمل ہوگا۔‘‘

منصوبے کی تکمیل تک متبادل راستے زیراستعمال رہیں گے لیکن چونکہ گرین بس اور درمیان میں آنے والے اورنج بس منصوبے کی کئی کلومیٹر طوالت اور تنگ متبادل راستوں کے سبب ٹریفک جام کا مسئلہ شہریوں کے لئے اگلے دو سال تک درد سر بنارہے گا۔

شہر کے وسط میں ہونے کے سبب یہ ضلع انتہائی گنجان آباد بھی ہے جبکہ اس روٹ پر تمام بڑے بازار، اسپتال، اسکول ، کالجز اور دیگر اہم مقامات قائم ہیں اس لئے پل کا انہدام علاقے کے ٹریفک کی روانی کے لئے انتہائی مسائل اپنے ساتھ لائے گا۔

گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم پر 16 ارب روپےخرچ ہوں گے ۔ سٹی ٹریفک پولیس حکام اور تعمیراتی کمپنی ’ کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ‘ نے وی او اے کو بتایا کہ پل کو مسمار کئے جانے کا کام ایک ماہ میں پورا ہوگا۔

سندھ حکومت کے پلاننگ ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ نے بھی پل کو مسمار کرنے کی اجازت دے دی ہے ۔ اسے جاپان انٹر نیشنل کوآپریشن ایجنسی نےسن 60 میں کراچی سرکلر ریلوے کے قیام کے وقت تعمیر کرایا تھا ۔ اس کے نیچے سے اب بھی ریلوے لائن بچھی نظر آتی ہے لیکن اس پر لوکل ٹرین آئے ہوئے برسوں گزر گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG