رسائی کے لنکس

کیا کرونا وبا نے ہمارے رہن سہن اور طرزِ خریداری کو مستقل طور پر بدل دیا ہے؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سن 2019 کے اواخر میں چین سے پھوٹنے والی کرونا وبا کے بعد پوری دنیا میں لوگوں کے رہن سہن اور طرزِ زندگی میں نمایاں تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔

ماہرین کے مطابق اگرچہ بعض تبدیلیاں کاروبار اور زندگی کو مستقل طور پر متاثر کریں گی تاہم اکثر تبدیلیاں مستقل ثابت نہیں ہوں گی۔

کرونا وبا کے دوران وبا سے بچنے کے لیے لوگوں نے گھروں سے دفتری امور سر انجام دینا، آن لائن پڑھائی اور شاپنگ جب کہ وائرس کے خوف سے گھروں میں رہنے کو ترجیح دیا۔

لیکن کیا وبا کی وجہ سے ہمارے طرزِ زندگی میں رونما ہونے والی یہ تبدیلیاں مستقل طور پر اسی طرح رہیں گی؟

یونی ورسٹی آف شکاگو کے بوتھ اسکول آف بزنس کی کلینیکل پروفیسر جیمز اسکریجر نے وائس آف امریکہ کو ایک ای میل کے ذریعے بتایا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ وبا سے ہونے والی تبدیلیاں مستقل ہوں گی۔

ان کے بقول لوگ واپس معمولاتِ زندگی کی طرف لوٹ رہے ہیں۔

بزنس ایڈوائزری فرم 'بی ڈو او ڈیجیٹل' کی جانب سے کیے جانے والے مطالعے کے مطابق 2021 میں درمیانی مارکیٹ رکھنے والی 90 فی صد کمپنیوں نے اپنے ڈیجیٹل اخراجات کو بڑھانے یا برقرار رکھنے کے لیے منصوبہ بندی کر رکھی ہے جب کہ 53 فی صد کمپنیوں نے اپنی افرادی قوت کی ڈیجیٹل صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے تربیت دینے کی منصوبہ بندی کی ہے۔

کلینیکل پروفیسر جیمز اسکریجر کا کہنا ہے کہ ان کی نظر میں کرونا وبا کی وجہ سے ہونے والی ایک تبدیلی مستقل طور پر برقرار رہ سکتی ہے اور وہ ہے ایپ 'زوم' کے ذریعے میٹنگز۔

یاد رہے کہ کرونا وبا کے دوران دفتری امور بھی گھروں سے ہی سر انجام دیے جا رہے ہیں اور گھر میں کام کرتے وقت آپس میں رابطے اور میٹنگز بھی آن لائن ہی ہو رہی ہیں۔

جیمز اسکریجر کا کہنا ہے کہ جب لوگوں کو باہر جانے کی اجازت نہیں تھی تو وہ آن لائن خریداری کر لیا کرتے تھے لیکن جب انہیں باہر جانے کی اجازت دی گئی تو وہ بھی اسٹورز میں جا کر ہی خریداری کرنے لگے۔

انہوں نے بتایا کہ سال 2021 کے ابتدائی چار مہینے کے دوران آن لائن سیل، مکمل سیل کا 13.6 فی صد ہے۔

ان کے مطابق یہ اعداد و شمار گزشتہ برس سے محض 2 فی صد زیادہ ہیں۔

ان کے بقول کاروبار کھلنے کے بعد یہ اعداد و شمار کرونا وبا سے پہلے کی سطح پر لوٹ رہے ہیں۔

لیکن ایک تبدیلی ایسی ہے جس سے صارف پوری طرح واقف نہیں ہو سکیں گے، بہت سے اسٹورز اب محض ڈسٹری بیوشن یعنی تقسیم کار کا کام کر رہے ہیں۔

بی ڈی او ڈجیٹل کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر رابرٹ براؤن کے مطابق کاروبار کے انتظام میں تبدیلی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت سی انڈسٹریز جو پرچون کا کام کرتی تھیں، وہ اب تھوک کا کام کر رہی ہیں۔

ان کے مطابق لوگوں میں گھروں میں بیٹھ کر آن لائن آرڈر کرنے اور پھر اسے اسٹور سے اٹھا لانے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔

پاکستان: ایمیزون پر کاروبار کی اجازت، لیکن ڈلیوری سسٹم کتنا مؤثر؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:23 0:00

اسکریجر کا کہنا ہے کہ وبا کی وجہ سے ہمارے رہن سہن اور خریداری کی طرز پر زیادہ اثر نہیں پڑا۔

ان کے بقول زوم میٹنگز تو جاری رہیں گی، لوگ آن لائن خرید کر اسٹورز کے باہر سے اشیا اٹھاتے رہیں گے، لیکن اگر اعداد و شمار دیکھیں جائیں تو یہ بہت متاثر کن نہیں ہیں۔

XS
SM
MD
LG