رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کی اعلیٰ سطحی قیادت کے دورۂ چین کی اطلاعات


کم جونگ ان پیانگ یانگ میں ہونے والی ایک فوجی پریڈ کا معائنہ کر رہے ہیں (فائل فوٹو)
کم جونگ ان پیانگ یانگ میں ہونے والی ایک فوجی پریڈ کا معائنہ کر رہے ہیں (فائل فوٹو)

چین کی سوشل میڈیا ویب سائٹ پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں ٹرین کے بیجنگ اسٹیشن پہنچنے کے بعد اسٹیشن سے ایک بڑے قافلے کو روانہ ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔

شمالی کوریا کا ایک اعلیٰ سطحی وفد چین کے دورے پر ہے اور اطلاعات ہیں کہ اس وفد میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان بھی شامل ہیں۔

نشریاتی ادارے 'بلوم برگ نیوز' نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے تین مختلف ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق کم جونگ ان بیجنگ پہنچے ہیں۔

بیجنگ میں موجود بعض دیگر سفارتی ذرائع نے مختلف مغربی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ پیر کی شب بیجنگ پہنچنے والے شمالی کوریا کے وفد میں کم جونگ ان بھی شامل ہیں لیکن وہ فی الحال اس اطلاع کی تصدیق نہیں کرسکتے۔

تاہم جنوبی کوریا کے تین مختلف اخبارات نے چینی حکومت کے ایک اہلکار کے حوالے سے کہا ہے کہ بیجنگ کے دورے پر آنے والی شخصیت کم جونگ ان نہیں بلکہ ان کی بہن کم یو جونگ ہیں۔

شمالی کوریا کے وفد کے چین کے دورے کی اطلاعات پیر کو اس وقت سامنے آئی تھیں جب جاپان کے ایک ٹی وی اسٹیشن نے بیجنگ کے ٹرین اسٹیشن پر پہنچنے والی ایک پرانی ہرے رنگ کی ریل گاڑی کی تصاویر نشر کی تھیں۔

جاپان کے 'این ٹی وی نیٹ ورک' نے دعویٰ کیا تھا کہ سبز اور زرد رنگ کی یہ ٹرین اس ٹرین سے بہت ملتی جلتی ہے جس کے ذریعے کم جونگ ان کے والد کم جونگ اِل 2011ء میں بیجنگ آئے تھے۔

چین کی سوشل میڈیا ویب سائٹ پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں ٹرین کے بیجنگ اسٹیشن پہنچنے کے بعد اسٹیشن سے ایک بڑے قافلے کو روانہ ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔

بعض دیگر ویڈیوز میں بیجنگ کی ایک مرکزی شاہراہ پر گاڑیوں کے ایک قافلے کو انتہائی سخت سکیورٹی میں جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

بیجنگ میں موجود بعض صحافیوں نے بھی ایک سرکاری مہمان خانے پہنچنے والے گاڑیوں کے قافلے کو فوجی دستے کی جانب سے گارڈ آف آنر پیش کرنے کی خبر دی ہے۔

صحافیوں کے مطابق یہ وہی مہمان خانہ ہے جہاں اس سے قبل بھی چین کا دورہ کرنے والے شمالی کوریا کے وفود ٹہرتے رہے ہیں۔

چین اور شمالی کوریا – دونوں ملکوں کی حکومتوں نے تاحال ایسے کسی دورے کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔

اگر ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات درست ہیں تو 2011ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے کم جونگ ان کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہوگا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر چین پہنچنے والی شخصیت کم جونگ ان یا ان کی بہن کم یو جونگ خود ہیں تو اس سے لگتا ہے کہ شمالی کوریا برسوں سے جاری جارحانہ رویہ ترک کر کے سفارتی رابطے بڑھا رہا ہے۔

چین شمالی کوریا کو سب سے اہم بین الاقوامی اتحادی ہے لیکن حالیہ چند ماہ کے دوران چین کی حکومت بھی شمالی کوریا پر دباؤ بڑھانے کی امریکہ اور مغربی ملکوں کی کوششوں میں تعاون کرتی آئی ہے جس کے باعث اس کے پیانگ یانگ کے ساتھ روابط میں کمی آئی ہے۔

XS
SM
MD
LG