رسائی کے لنکس

ترکیہ میں زلزلے کیوں آتے ہیں؟


ترکیہ اور شام میں پیر کو آنے والے زلزلے سے ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ترکیہ اور شام میں پیر کو آنے والے زلزلے سے ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ترکیہ میں پیر کی صبح زلزلے کے باعث جانی و مالی نقصان کے بارے میں اعداد و شمار سامنے آرہے ہیں۔ماضی میں بھی ترکیہ میں شدید زلزلے آتے رہے ہیں جس کی بنیادی وجہ ماہرین کے بقول، ترکیہ کا جغرافیائی محلِ وقوع ہے۔

لندن کے امپیئرل کالج میں زلزلوں پر تحقیق کے شعبے سیسمولوجی کے محقق اسٹیفن ہکس کے مطابق ترکیہ میں پیر کو آنے والا زلزلہ ملکی تاریخ کے شدید ترین زلزلوں میں سے ایک ہے۔

انہوں نےاپنی ٹوئٹر پوسٹ میں کہا کہ اس سے قبل دسمبر 1939 میں ترکیہ کے شمال مشرقی علاقوں میں 7.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا۔ اس زلزلے کا مرکز شمالی اناطولین فالٹ کے نزدیک تھا۔

ترکیہ میں آںے والے اس زلزلے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی اور 30 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

امریکہ کے جیولوجیکل سروے کے مطابق پیر کو آنےو الے زلزلے کا مرکز ترکیہ کے غازی اینتپ صوبے سے 33 کلومیٹر دور اور 18 کلو میٹر گہرائی میں تھا۔

اسٹیفن ہکس کے مطابق یہ علاقہ شام کی سرحد سے متصل ہے اور یہ خطے کے گنجان آباد علاقوں میں شامل ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ترکیہ کا حالیہ زلزلہ جس خطے میں آیا ہے ماضی کے جائزہ لیا جائے تو اب تک یہ اس علاقے میں آنے والا شدید ترین زلزلہ ہے۔ البتہ اس سے قبل زیادہ تر شدید زلزلے شمالی ترکیہ کے علاقوں میں آتے رہے ہیں۔

دو فالٹ لائنز

زیرزمین پائی جانے والی بڑی ارضیاتی پلیٹس میں دراڑوں کو 'فالٹ' کہا جاتا ہے۔ دیگر وجوہ کے علاوہ ان فالٹس میں ہونے والی حرکت سے زلزلے پیدا ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق جغرافیائی اعتبار سے ترکیہ اناطولین ارضیاتی پلیٹ پر واقع ہے۔ اس کی دو فالٹ لائنز ترکیہ کے مشرق سے مغرب اور دوسری فالٹ لائن جنوبی مشرقی خطے میں پائی جاتی ہے۔

اسٹیفن ہکس کے مطابق ترکیہ میں آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے کی تباہی کے ابتدائی اعداد و شمار سامنے آرہے ہیں۔ البتہ یہ واضح ہے کہ اس بڑے پیمانے پر آنے والے زلزلے کے اثرات بہت تباہ کُن ہوں گے اور یہ زلزلہ تاریخ کے واقعات میں درج ہوگا۔

ترکیہ میں زلزلوں کی تاریخ

پیر کی صبح ترکیہ میں آنے والے زلزلے کے شدید جھٹکے 40 سیکنڈ تک محسوس کیے گئے۔ اس زلزلے سے ترکیہ اور شام کے شہر دمشق میں بھی تباہی آئی ہے جب کہ اس کی شدت کو بیروت تک محسوس کیا گیا ہے۔

ماضی میں بھی ترکی میں شدید نوعیت کے زلزلے آتے رہے ہیں۔ سب سے شدید زلزلہ مغربی ترکی کے شہر ازمیت میں اگست 1999 میں آیا تھا۔ 7.4 شدت کے اس زلزلے میں لگ بھگ 17 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق اکتوبر 2020 میں بحیرۂ ایجین کے کنارے ترکیہ کے ساحل کے نزدیک سات شدت کا زلزلہ آیا تھا۔ اس کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک ہوئے تھے لیکن اس زلزلے سے یونان میں زیادہ ہلاکتیں ہوئی تھیں۔

اسی طرح جنوری 2020 میں مشرقی ترکی میں آنے والے زلزلے سے 22 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس زلزلے کی شدت 6.7 تھی اور اس کے جھٹکے شام، جارجیا اور آرمینیا میں بھی محسوس کیے گئے تھے۔

اکتوبر 2011 میں مشرقی ترکیہ میں 7.2 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 138 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس زلزلے سے زیادہ تباہی ایران کی سرحد سے قریب وان صوبے میں ہوئی تھی اور اس کے جھٹکے شمالی عراق کے دیہات میں بھی محسوس کیے گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG