رسائی کے لنکس

چین کو ملزمان کی حوالگی کا قانون 'مرچکا' ہے: ہانگ کانگ حکومت


ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لیم (فائل فوٹو)
ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لیم (فائل فوٹو)

ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو نے چین کو ملزمان کی حوالگی سے متعلق مجوزہ قانون کو حکومت کی مکمل ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون اپنی موت آپ مرچکا ہے۔

مجوزہ قانون کے تحت الزامات کا سامنا کرنے والے ہانگ کانگ کے شہریوں اور وہاں مقیم افراد کو چین کے حوالے کیا جانا تھا جہاں ان کے خلاف چینی عدالت میں مقدمات چلائے جاسکتے۔

مجوزہ قانون کے خلاف ہانگ کانگ میں گزشتہ ماہ پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے جس کے بعد حکومت نے یہ بِل موخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

لیکن حکومت کے اعلان کے باوجود ہانگ کانگ میں احتجاج جاری رہا تھا۔مظاہرین اور حزبِ اختلاف حکومت سے بِل کو مکمل طور پر واپس لینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ہانگ کانگ کی چین نواز انتظامیہ کی چیف ایگزیکٹو کیری لیم نے کہا کہ کئی لوگوں کو اب بھی حکومت کی نیت پر شک ہے کہ وہ مجوزہ قانون کو دوبارہ اسمبلی میں پیش کرنے کی کوشش کر سکتی ہے۔

لیکن ان کے بقول وہ یہ واضح کرنا چاہتی ہیں کہ حکومت کا ایسا کوئی ارادہ نہیں اور چین کے ساتھ تحویلِ ملزمان کا مسودہ قانون اب "مرچکا ہے۔"

بِل کے خلاف ہونے والے مظاہرے ہانگ کانگ کی تاریخ کا سب سے شدید اور بڑا احتجاج تھا جس کے باعث چین کے زیرِ انتظام اس نیم خود مختار علاقے کے سیاسی استحکام اور معیشت کو سخت دھچکا لگا ہے۔

احتجاج کے دوران لاکھوں افراد نے شہر کے وسطی علاقے میں دھرنا دیا تھا اور سرکاری دفاتر اور اسمبلی کی جانب جانے والے راستے بلاک کردیے تھے۔

بِل کے خلاف احتجاج کرنے والے حکومت سے 12 جون کو ہونے والے مظاہرے پر پولیس کے تشدد کی تحقیقات کرانے اور مظاہرین کےخلاف قانونی کارروائی روکنے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں جسے منگل کو اپنی پریس کانفرنس میں کیری لیم نے مسترد کیا۔

چیف ایگزیکٹو نے مظاہرین کی جانب سے مستعفی ہونے کے مطالبے کو بھی رد کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہانگ کانگ کے لوگوں کی خدمت جاری رکھنا چاہتی ہیں۔

مجوزہ قانون کے تحت چین کی حکومت ہانگ کانگ سے سنگین جرائم میں ملوث مطلوب ملزمان کو چین کے حوالے کرنے کی درخواست کر سکتی تھی جن کے خلاف چین میں ہی مقدمات چلائے جاتے۔

قانون کا اطلاق ہانگ کانگ اور چین کے شہریوں کے علاوہ ان غیر ملکیوں پر ہونا تھا جو یا تو ہانگ کانگ میں مقیم ہوں یا جرم کے ارتکاب کے بعد وہاں چلے گئے ہوں۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ قانون ہانگ کانگ کو حاصل خصوصی آئینی استحقاق کی خلاف ورزی ہے اور ہانگ کانگ کے شہریوں کو چین کے حوالے کرنے سے ان کے بنیادی حقوق متاثر ہوں گے۔

مجوزہ قانون کے مخالفین کا الزام ہے کہ چین میں عدالتیں حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی کے زیرِ اثر ہیں اور وہاں ملزمان پر تشدد، ان سے جبری اعترافِ جرم کرانے اور جیلوں میں ان کے ساتھ ناروا سلوک رکھے جانے کی شکایات عام ہیں۔

حکومت کا موقف تھاکہ مجوزہ قانون جرائم پیشہ افراد کی جانب سے ہانگ کانگ کو بطور پناہ گاہ استعمال کرنے سے روکنے کے لیے ضروری ہے جو حکام کے بقول چین سمیت مختلف ملکوں میں جرائم کے ارتکاب کے بعد ہانگ کانگ میں پناہ لے لیتے ہیں۔

ہانگ کانگ 1841ء میں برطانیہ کی کالونی بنا تھا جس نے چین کے ساتھ طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت 1997ء میں علاقے کا کنٹرول دوبارہ چین کو سونپ دیا تھا۔

چین اور برطانیہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت ہانگ کانگ کی خود مختاری برقرار رکھی گئی ہے جس کے تحت علاقے کا اپنا آئین، منتخب اسمبلی، آزاد عدلیہ، فری مارکیٹ پر مبنی معاشی نظام اور اپنی کرنسی ہے۔

XS
SM
MD
LG