رسائی کے لنکس

بھارتی سپریم کورٹ کا کشمیر میں عائد پابندیوں پر نظر ثانی کا حکم


بھارتی سپریم کورٹ (فائل فوٹو)
بھارتی سپریم کورٹ (فائل فوٹو)

بھارت کی سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو جموں و کشمیر میں مواصلات اور انٹرنیٹ پر عائد پابندیاں ختم کرنے کے بارے میں لائحہ عمل پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

بھارتی اخبار ‘ٹائمز آف انڈیا’ کے مطابق جمعرات کے روز ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے کہا کہ لوگوں کی نقل و حمل اور انٹرنیٹ پر عائد پابندیوں پر نظر ثانی کی جانی چاہیے۔

جسٹس این وی رمانا کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جموں و کشمیر میں عائد پابندیوں سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران بینچ نے سوال اٹھایا کہ وادی میں عائد پابندیوں کو دو ماہ ہوگئے ہیں۔ مزید کتنا عرصہ یہ پابندیاں عائد رہیں گی۔

جسٹس رمانا کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں امن و امان قائم رکھنے کے دیگر طریقے بھی ہیں — فائل فوٹو
جسٹس رمانا کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں امن و امان قائم رکھنے کے دیگر طریقے بھی ہیں — فائل فوٹو

سماعت کے دوران سرکاری وکیل توشر مہتا کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے 99 فی صد علاقوں سے پابندیاں ہٹا دی گئی ہیں۔

بینچ میں شامل جسٹس رمانا کا دوران سماعت کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں امن و امان قائم رکھنے کے دیگر طریقے بھی ہیں۔

بھارتی اخبار ‘دی ہندو’ کے مطابق بینچ کی طرف سے جب سرکاری وکیل توشر مہتا سے پوچھا گیا کہ وادی میں انٹرنیٹ سروس کب تک بحال کردی جائے گی؟ تو توشر مہتا کا کہنا تھا کہ سرحد پار سے انٹرنیٹ کے غلط استعمال کے خدشات ہیں۔

دوران سماعت توشر مہتا کا مزید کہنا تھا کہ تین سال پہلے جب برہان وانی کی ہلاکت پر تین ماہ کے لیے موبائل سروس اور انٹرنیٹ پا پابندی لگائی گئی تھی۔ تب کسی بھی درخواست گزار کی طرف سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر نہیں ہوئی تھی۔

سپریم کورٹ میں جموں و کشمیر سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت پانچ نومبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔

یاد رہے کہ بھارت کی حکومت نے پانچ اگست کو جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت ختم کرتے ہوئے اسے مرکز کا حصہ قرار دیا تھا۔

جس کے بعد سے وادی میں مختلف پابندیوں کے علاوہ سیاست دانوں کی نظر بندی اور اضافی فوجی کی تعیناتی جیسے اقدامات کیے گئے تھے۔

علاوہ ازیں پاکستان نے تنازع کشمیر کو گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی اٹھایا تھا۔

پانچ اگست کو جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعد سے وادی میں لوگوں کی آزادانہ نقل و حمل پر پابندی عائد ہے— فائل فوٹو
پانچ اگست کو جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعد سے وادی میں لوگوں کی آزادانہ نقل و حمل پر پابندی عائد ہے— فائل فوٹو

اس مسئلے کے حل کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک سے زائد بار ثالثی کی بھی پیش کش کر چکے ہیں جسے ہر بار بھارت کی طرف سے رد کیا گیا ہے جبکہ پاکستان کے وزیر اعظم نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی دعوت کو رد نہیں کیا۔

بھارت کا مؤقف ہے کہ جموں و کشمیر میں اقدامات سے معاشی ترقی کے لیے کیے گئے ہیں جبکہ پابندیاں عارضی ہیں تاکہ پاکستان سے ہونے والی مبینہ مداخلت کو روکا جا سکے۔

بھارت کشمیر کے تنازع کے حل کے لیے کسی تیسرے فریق کے کردار کو مداخلت قرار دیتا ہے۔

بھارت کا مؤقف ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ تصفیہ طلب تنازع ہے۔

بھارتی اقدام کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پر بھی حالات کشیدہ ہیں جبکہ دونوں ممالک کی فوج کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں متعدد عام شہری اور فوجی اہلکار نشانہ بن چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG