رسائی کے لنکس

مظفر آباد: خود مختار کشمیر کے حامیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں


مظاہرین پیر سے سراپا احتجاج ہیں۔
مظاہرین پیر سے سراپا احتجاج ہیں۔

پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے شہر مظفر آباد میں کشمیری قوم پرست تنظیموں کے حامیوں اور پولیس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں ایک راہگیر ہلاک جب کہ متعدد مظاہرین کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

کشمیر کی خود مختاری کی حامی قوم پرست تنظیموں کے اتحاد جموں و کشمیر پیپلز نیشنل الائنس (پی این اے) کے حامی پیر سے مظفر آباد میں سراپا احتجاج ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ پاکستانی کشمیر اور گلگت بلتستان اسمبلی کی مشترکہ قانون ساز اسمبلی ہونی چاہیے۔

پولیس کے مطابق، مظاہرین کو اپراڈہ سے مظفر آباد پریس کلب تک مارچ کی اجازت دی گئی تھی۔

پیر کو مظاہرین نے قانون ساز اسمبلی کی جانب بڑھنے کی کوشش کی جس پر پولیس اور بعض مظاہرین کے درمیان ہاتھا پائی کے بعد تصادم شروع ہو گیا، جس میں مظاہرین اور پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

پی این اے کے عہدیداروں کا کہنا ہے ان کے 85 کارکن پولیس تشدد کے باعث زخمی ہوئے ہیں، جب کہ متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

صحافیوں کا احتجاج

وائس آف امریکہ کے نمائندے روشن مغل کے مطابق پولیس سے جھڑپوں کے بعد جب پی این اے کے رہنما منگل کو پریس کانفرنس کرنے مظفر آباد پریس کلب پہنچے تو پولیس بھی وہاں پہنچ گئی۔ صحافیوں نے پولیس کو پریس کلب میں داخل ہونے سے روکا جس پر پولیس کی جانب سے پریس کلب کے اندر آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے۔ اس پر صحافیوں نے احتجاج کرتے ہوئے سڑک بلاک کر دی۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج بھی کیا گیا۔

بدھ کو پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے مختلف علاقوں میں صحافیوں نے مظفرآباد میں پریس کلب پر پولیس حملے کے خلاف سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاجی مظاہرے کیے۔

صحافیوں نے واقعے کی عدالتی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملوث افسران کو عہدوں سے ہٹانے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ پولیس تشدد سے متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ پولیس تشدد سے متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کی حکومت کا مؤقف

پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے وزیر برائے اطلاعات مشتاق منہاس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تمام گرفتار افراد کو رہا کر دیا گیا ہے اور اب کوئی زخمی بھی اسپتال میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پریس کلب پر حملے میں ملوث پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے پولیس تشدد پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں خودمختار کشمیر کا مطالبہ کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

خود مختار کشمیر کے حامی بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں بھی احتجاج کرتے رہتے ہیں۔
خود مختار کشمیر کے حامی بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں بھی احتجاج کرتے رہتے ہیں۔

خود مختار کشمیر کی حمایتی جماعتیں

پاکستان اور بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں متعدد ایسی تنظیمیں سرگرم ہیں جو پاکستان اور بھارت سے الحاق کی بجائے خود مختار ریاستِ کشمیر کی خواہاں ہیں۔

حال ہی میں پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ(جے کے ایل ایف) کے حامیوں نے بھارتی کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے لائن آف کنٹرول(ایل او سی) تک مارچ کی کوشش کی تھی۔ اس تنظیم کے سربراہ یٰسین ملک ہیں جو بھارت کی حراست میں ہیں۔

پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں خودمختاری کی حامی لگ بھگ 14 جماعتیں ہیں، جن میں سے 12 نے پیپلز نیشنل الائنس میں خود کو ضم کر لیا ہے۔

XS
SM
MD
LG