رسائی کے لنکس

پاکستان کی 500 ون ڈے میچز میں کامیابی کا سفر کیسے طے ہوا؟


پاکستان کرکٹ ٹیم نے نیوزی لینڈ کی ٹیم کو پانچ ایک روزہ میچز کی سیریز کے پہلے میچ میں پانچ وکٹ سے شکست دے کر نہ صرف سیریز کا فاتحانہ آغاز کیا بلکہ ساتھ ہی ایک اور اعزاز اپنے نام کرلیا۔ پاکستان ٹیم اس میچ میں کامیابی کے ساتھ ہی 500 ون ڈے انٹرنیشنل میچز جیتنے والی تیسری ٹیم بن گئی ہے۔

پاکستان سے قبل آسٹریلیا اور بھارت کی ٹیمیں یہ کارنامہ انجام دے چکی ہیں۔گرین شرٹس کو 500 واں میچ جیتنے کے لیے 50 سال میں 949 میچز کھیلنا پڑے۔ پاکستان نے جس ملک کے خلاف اپنا پہلا میچ 1973 میں کھیلا تھا اسی کے خلاف 500 واں میچ جیت کر اس فہرست میں جگہ بنائی ہے۔

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان اس وقت ون ڈے انٹرنیشنل سیریز جاری ہے۔ اس سیریز کے ابھی چار میچ باقی ہیں۔ گرین شرٹس ان میں اچھی کارکردگی دکھا کر اپنا مجموعی ریکارڈ بہتر کرسکتی ہے۔

واضح رہے کہ آسٹریلوی ٹیم اب تک 978 میچز میں سے 594 جب کہ بھارت 1029 ون ڈے کھیل کر 539 میں کامیاں سمیٹ چکی ہے۔

پاکستان کی 500 میچز میں کامیابی

ون ڈے انٹرنیشنل کا آغاز 1971 میں ہوا لیکن پاکستان کو اس فارمیٹ میں پہلا میچ کھیلنے کے لیے دو سال کا انتظار کرنا پڑا۔ پاکستان نے1973 میں اپنا پہلا ون ڈے انٹرنیشنل نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلا جس میں اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

لیکن 1974 میں انگلینڈ کے خلاف دو ون ڈے انٹرنیشنل جیت کر پاکستان نے جو فتوحات کا آغاز کیا وہ آج بھی جاری ہے۔ ون ڈے کرکٹ کی مقبولیت میں اضافے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی فتوحات میں بھی اضافہ ہونے لگا لیکن پاکستان کو اپنا 100 واں میچ جیتنے کے لیے 16 سال انتظار کرنا پڑا تھا۔

گرین شرٹس نے نومبر 1990 میں ملتان کے مقام پر جب ویسٹ انڈیز کو 31 رنز سے شکست دی تو یہ ان کی ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں 100ویں کامیابی تھی۔

پاکستان ٹیم نے کامیابیوں کی ڈبل سینچری جنوری 1998 میں بنگلہ دیش میں کھیلی گئی تین ملکی سیریز میں بھارت کو چھ وکٹ سے شکست دے کر مکمل کی۔

نوے کی دہائی کے آخر میں پاکستان کی ون ڈے ٹیم کو دنیا کی بہترین ٹیموں میں سے ایک مانا جاتا تھا، اسی لیے انہیں اپنی 300 ویں کامیابی کے لیے صرف پانچ سال کا انتظار کرنا پڑا۔

ستمبر 2003 میں لاہور میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے بنگلہ دیش کو 42 رنز سے ہرا کر کامیابیوں کی ٹرپل سینچری مکمل کی۔

ون ڈے انٹرنیشنل کی مقبولیت کو اس وقت دھچکا لگا جب 2007 میں پہلا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ہوا اور اس کی کامیابی کے بعد شائقین اس کے مداح ہوگئے، شاید اسی وجہ سے پاکستان نے ون ڈے سے زیادہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں بہتر کارکردگی دکھائی۔

سال 2011 میں مئی کے مہینے میں جب پاکستان نے آئرلینڈ کو اس کی سرزمین پر سات وکٹ سے شکست دی تو یہ اس کی 400 ویں کامیابی تھی۔

اس کے بعد پاکستان کو اپنے اگلے 100 میچز جیتنے میں 12 سال کا عرصہ لگا۔

پاکستان نے سب سے زیادہ میچز میں سری لنکا کو ہرایا

پاکستان کرکٹ ٹیم کا شمار دنیا کی ان ٹیموں میں ہوتا ہے جو مضبوط سے مضبوط حریف کو شکست دینے کی اہلیت رکھتی ہے۔ 1974 میں انگلینڈ کو شکست دینے کے بعد سے لے کر اب تک گرین شرٹس نے تقریباً ہر ٹیم ہی کے خلاف کامیابیاں سمیٹی ہیں۔

پاکستان نے سب سے زیادہ فتوحات سری لنکا کے خلاف سمیٹیں اور انہوں نے 92 میچز میں انہیں شکست دی۔ اس فہرست میں دوسرا نمبر 73 کامیابیوں کے ساتھ بھارت کا ہے جب کہ ویسٹ انڈیز کو پاکستان نے 63 اور نیوزی لینڈ کو 57 میچز میں ہرا یا ہے۔

پاکستان نے زمبابوے کو 57، آسٹریلیا کو 34 اور انگلینڈ اور بنگلہ دیش کو 32، 32 میچز میں ہرایا ہے جب کہ جنوبی افریقہ کے خلاف اس نے 30 فتوحات سمیٹی ہیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کی قیادت کی بات کی جائے تو ویسے تو کئی انٹرنیشنل کرکٹرز نے گرین شرٹس کی کپتانی کی۔لیکن میچز کے اعتبار سے سب سے زیادہ کامیابیاں عمران خان نے سمیٹیں۔ان کی قیادت میں نہ صرف پاکستان نے ورلڈ کپ بلکہ 75 میچز بھی جیتے ہیں۔

وسیم اکرم 66 میچز میں ٹیم کو فتح دلانے میں کامیاب ہوئے جب کہ انضمام الحق 51 اور مصباح الحق 45 فتوحات کے ساتھ نمایاں رہے۔

پاکستان نے انٹرنیشنل کرکٹ میں کون کون سے ریکارڈز اپنے نام کیے؟

گزشتہ پچاس برسوں میں پاکستان نے کئی ایسے ریکارڈز بھی اپنے نام کیے جو ایک وقت ورلڈ ریکارڈ کا درجہ رکھتے تھے۔ بھارت کے خلاف عاقب جاوید کی 37 رنز کے عوض 7 وکٹوں کی کارکردگی ہو یا سعید انور کی روایتی حریف کے خلاف 194 رنز کی انفرادی اننگز، ان کارناموں کو کئی سال تک کوئی کھلاڑی توڑ نہیں سکا تھا۔

نوے کی دہائی میں وسیم اکرم اور وقار یونس کی تیز رفتار بولنگ نے پاکستان کو کئی میجوں میں کامیابیاں دلائیں۔ وسیم اکرم ون ڈے میچز میں پانچ سو وکٹیں مکمل کرنے والے پہلے بالر تھے اور وزڈن کرکٹ نے انہیں دنیا کا بہترین ون ڈے باولر قرار دیا ہے۔ ان کی باولنگ کی بدولت پاکستان کئی ٹورنامنٹس بھی جیتا۔


اسی طرح شاہد خان آفریدی کی 37 گیندوں پر سینچری بھی اپنے وقت کی تیز ترین سینچری تھی ، ان کی بیٹنگ کی وجہ سے ون ڈے کرکٹ کو وہ نئی زندگی ملی جس کی نوے کی دہائی میں اسے ضرورت تھی۔

پاکستان کی جانب سے ون ڈے کرکٹ میں سب سے بڑا اسکور ایک وکٹ کے نقصان پر 399 رنز ہے جو زمبابوے کے خلاف گرین شرٹس نے 2018 میں بنایا تھا۔

یہ وہی میچ ہے جس میں فخر زمان پاکستان کی جانب سے ون ڈے انٹرنیشنل کی پہلی ڈبل سینچری بنانے میں کامیاب ہوئے تھے۔ ان کے ناقابل شکست 210 رنز آج بھی کسی بھی پاکستانی کا اس فارمیٹ میں سب سے زیادہ اسکور ہے۔

سن 1992 میں ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستان کی ٹیم نے 1993 میں ایک اننگز میں 43 رنز پر آؤٹ ہوکر ایک ریکارڈ بنایا تھا جسے بعد میں کئی ٹیموں نے توڑ کر اسے اس سے محروم کیا۔ جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں کھیلے گئے اس میچ میں پاکستان کا مقابلہ ویسٹ انڈیز سے تھا جس نے سات وکٹ سے اس میں فتح سمیٹی تھی۔

پاکستان نے 2016 میں آئرلینڈ کو 255 رنز سے شکست دے کر رنز کے اعتبار سے سب سے بڑی کامیابی حاصل کی جب کہ چار بار بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے دس وکٹ سے کامیابی سمیٹی۔

گرین شرٹس کی جانب سے انضمام الحق 11 ہزار سات سو ایک رنز کے ساتھ سب سے کامیاب بلے باز ہیں جب کہ وکٹوں کے اعتبار سے 502 وکٹیں لینے والے وسیم اکرم سرفہرست ہیں۔

سب سے بڑی انفرادی اننگز تو فخر زمان نے کھیلی لیکن اب تک کوئی بھی پاکستانی بلے باز سعید انور کی سب سے زیادہ 20 سینچریوں سے آگے نہیں جاسکا ہے۔ بابر اعظم کو سعید انور کا ریکارڈ برابر کرنے کے لیے مزید 3 سینچریاں اسکور کرنا ہوں گی۔

اس وقت پاکستان کی جانب سے بہترین انفرادی بالنگ کا ریکارڈ شاہد آفریدی کے پاس ہے جنہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 2013 میں نو اوورز پھینک کر 12 رنز کے عوض سات وکٹیں حاصل کیں۔

اسی طرح 287 شکاروں کے ساتھ معین خان پاکستان کے سب سے کامیاب وکٹ کیپر ہیں جب کہ 130 کیچز تھامنے والے یونس خان سب سے کامیاب فیلڈر ہیں۔

XS
SM
MD
LG