رسائی کے لنکس

یمن میں جنگ بندی میں اکتوبر تک توسیع پر اتفاق ہو گیا


 یمن پولیس صنعا میں فضائی حملے کا ہدف بننے والے ایک مقام کا معائنہ کر رہی ہے : فائل فوٹو (اے پی)
یمن پولیس صنعا میں فضائی حملے کا ہدف بننے والے ایک مقام کا معائنہ کر رہی ہے : فائل فوٹو (اے پی)

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ یمن کی جنگ کے فریق گزشتہ چا ر ماہ سے نافذ فائر بندی میں مزید دو ماہ کی توسیع کے لئے متفق ہو گئے ہیں ، اس اقدام کا انسانی ہمدردی کے ماہرین نے خیر مقدم کیا ہے ۔

یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ہانس گرنڈبرگ نے ایک بیان میں توسیع کا اعلان کرتے ہوئے کہا، " جنگ بندی کی اس توسیع میں فریقین کی جانب سے کسی معاہدے تک جلد از جلد پہنچنے کے لیے بات چیت کو تیز کرنے کا عزم شامل ہے۔"

ابتدائی دو ماہ کی جنگ بندی میں ، جو 2 اپریل کو، مسلمانوں کے نزدیک مقدس سمجھے جانے والے رمضان کے مہینے کے آغاز پر شروع ہوئی تھی، جون میں مزید دو ماہ کے لیے تجدید کی گئی تھی ۔ اس کی میعاد 3 اگست کو ختم ہونے والی تھی جب تازہ ترین توسیع کا اعلان کیا گیا۔

سعودی حمایت یافتہ یمنی حکومت اور ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے درمیان سے آبادی کو کچھ سکون ملا ہے۔ اس آبادی میں اقوام متحدہ کے مطابق 19 ملین افراد کوبھوک کا سامنا ہے جبکہ 16 لاکھ افراد قحط کے دہانے پر ہیں۔

لڑائی میں ابتدائی وقفے کے دوران، شہری ہلاکتوں میں کمی واقع ہوئی ، حدیدہ کی مرکزی بندرگاہ کے ذریعے ایندھن کی ترسیل میں اضافہ ہوا، اور کچھ سڑکیں دوبارہ کھل گئیں۔ تقریباً چھ برسوں میں پہلی تجارتی پروازیں بھی صنعاء کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے دوبارہ شروع ہوئیں۔

گرنڈبرگ نے کہا کہ وہ فریقین کے ساتھ توسیع شدہ جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں گے جن میں سول سروس کی تنخواہوں اور سویلین پنشن کی ادائیگی، التعزیہ اور دوسرے علاقوں میں سڑکیں کھولنا، اور صنعاء کے ہوائی اڈے سے آنے اور جانے کے لیے مزید مقامات کا اضافہ شامل ہو گا۔

صنعا میں لوگ ہوثی لیڈروں کے پوسٹروں کے نیچے بیٹھے ہیں : فائل فوٹو
صنعا میں لوگ ہوثی لیڈروں کے پوسٹروں کے نیچے بیٹھے ہیں : فائل فوٹو

سفیر نے کہا، "ایک توسیع شدہ معاہدہ ملک گیر جنگ بندی، انسانی اور اقتصادی مسائل پر بات چیت ، اور ایک پائیدار اور منصفانہ امن تک پہنچنے کے لیے اقوام متحدہ کی سر پرستی میں یمن کی زیر قیادت سیاسی عمل کی بحالی کے لیے تیاری کا موقع بھی فراہم کرے گا۔"

انسانی ہمدردی کے ماہرین نے اس پیشرفت کا خیرمقدم کیا لیکن کہا کہ یمنی عوام کو مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

انٹر نیشنل ریسکیو کمیٹی یمن کے ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز زیلیک باچا نے کہاہے کہ " جنگ بندی سے فضائی حملوں کے نتیجے میں ہونے والی شہری ہلاکتیں اب تک کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ تشدد میں کمی نے ضرورت مند لوگوں تک امداد کی ترسیل کی اجازت دی ہے، اور صنعاء سے تجارتی پروازیں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں، جس سے یمنیوں کو کچھ سکون اور مقامی لوگوں کو حوصلہ ملا ہے۔ ،" "تاہم، یمنیوں کو اب بھی سخت چیلنجوں کا سامنا ہے۔ بڑھتی ہوئی بے روزگاری اورافراط زر کے نتیجے میں کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں دن بدن نا قابل برداشت حد تک اضافہ ہو رہا ہے ۔

یوکرین میں روس کے حملے اور جنگ نے یمن کو بھی نقصان پہنچایا ہے، کیونکہ اس کی گندم کی تقریباً نصف درآمد ات براہ راست ان دو ملکوں سے آتی ہیں ۔

اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے، یونیسیف نے بھی جنگ بندی کی تجدید کا خیرمقدم کیا ہے، لیکن کہا ہے کہ 2 اپریل کو شروع ہونے کے بعد سے کم از کم 113 بچوں کے ہلاک یا معذور ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

یونیسیف کے یمن کے نمائندے فلپ دوامیل نے کہا کہ یمن میں بچوں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یونیسیف تنازعہ کے تمام فریقوں سے جنگ بندی کی شرائط کا مکمل احترام کرنے اور یمن میں پائیدار امن کے لیے کوششیں جاری رکھنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ تنازع کے تمام فریقوں کو چاہیے کہ وہ جہاں کہیں بھی ہوں شہریوں کی حفاظت کریں اور بارودی سرنگوں اور اب تک نہ پھٹنے والے ہتھیاروں کو صاف کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں۔

XS
SM
MD
LG