رسائی کے لنکس

منی سوٹا: مسجد دھماکے کے خلاف ہزاروں افراد کا اجتماع


اسلامی مرکز کے منتظم کے بقول، ’’اجتماع کا مقصد یہ بتانا تھا کہ جو لوگ ہمیں ہمارے اعتقاد کی بنا پر ہدف بنا رہے ہیں، اُنھیں یہ پیغام ملے کی منی سوٹا میں بہت سارے غیر مسلمان موجود ہیں جو حملہ آوروں کی سوچ کے مخالف ہیں‘‘

اظہارِ یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے، منگل کی رات ہزاروں لوگ منی سوٹا کی مسجد پر اکٹھے ہوئے، جسے گذشتہ اختتام ہفتہ بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا.

اسلامی مرکز کے منتظم اعلیٰ، محمد عمر نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ یہ اجتماع، جس میں برادری، سیاسی راہنما اور دیگر شرکا شامل تھے، وہ دراصل حملے کی پشت پناہی کرنے والوں کے لیے ایک پیغام تھا۔

عمر کے بقول، ’’اجتماع کا مقصد یہ بتانا تھا کہ جو لوگ ہمیں ہمارے اعتقاد کی بنا پر ہدف بنا رہے ہیں، اُنھیں یہ پیغام ملے کی منی سوٹا میں بہت سارے غیر مسلمان موجود ہیں جو حملہ آوروں کی سوچ کے مخالف ہیں‘‘۔

مسجد پر ہونے والے بم حملے کے بعد برادری کے متعدد ارکان، جن میں زیادہ تعداد غیر مسلمانوں کی ہے، مسجد آئے اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔

اجتماع میں شامل ایک شخص، عقیل احمد نے کہا ہے کہ برادری کا ردِ عمل انتہائی حوصلہ بخش ہے۔

احمد کے الفاظ میں، ’’گذشتہ تین روز کے دوران، مسجد میں برادری کے مختلف حلقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا خیرمقدم کیا گیا، جن میں سیاست داں، چرچ کے راہنما اور عام شہری شامل تھے، جنھوں نے ہمارے ساتھ اظہار ہمدری کیا، پھول پیش کیے، گفٹ کارڈ اور عطیات دیے، جو اُن کی جانب سے ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کا آئینہ دار تھا‘‘۔

’وائس آف امریکہ‘ کے ایک رپورٹر جنھوں نے منگل کی رات منعقدہ اس تقریب میں شرکت کی، بتایا ہے کہ اس کا آغاز قرآن پاک کی آیات پڑھنے سے ہوا، جن میں اسلام کے پُرامن مذہب ہونے کا بیان تھا۔ سیاست داں، کمیونٹی راہنما اور اماموں نے اپنی تقاریر میں ہفتے کے روز ہونے والے بم حملے کی مذمت کی۔

XS
SM
MD
LG